Taiseer-ul-Quran - Ash-Sharh : 3
الَّذِیْۤ اَنْقَضَ ظَهْرَكَۙ
الَّذِيْٓ اَنْقَضَ : جس نے توڑدی ظَهْرَكَ : آپ کی پشت
جو آپ کی کمر توڑ 2 رہا تھا
2 وزر کے دو مفہوم :۔ وِزْرَ کا لفظ بھاری بوجھ کے لیے آتا ہے اور اس کی جمع اوزار ہے لیکن اس کا اکثر استعمال معنوی بوجھ کے لیے ہوتا ہے بالخصوص بار گناہ اور کسی طرح کے بھی ذہنی بوجھ کے لیے یہ لفظ استعمال ہوتا ہے۔ یہاں وزر سے مراد وہ ذہنی بوجھ ہے جو نبوت سے پہلے ہی آپ کو لاحق تھا۔ جب آپ اپنی قوم کو کفر و شرک کی گمراہیوں اور طرح طرح کی معاشرتی برائیوں میں مبتلا دیکھتے تھے تو آپ ﷺ پورے معاشرے کی اس حالت پر سخت دل گرفتہ رہتے تھے کہ کس طرح اس بگڑے ہوئے معاشرے کی اصلاح ممکن ہے۔ مگر اس کی کوئی صورت، کوئی طریقہ اور کوئی راہ نظر نہیں آتی تھی۔ بالآخر آپ پر اللہ تعالیٰ نے وحی نازل فرمائی اور آپ ﷺ کو ٹھیک طرح سے معلوم ہوگیا کہ اس سارے بگاڑ کا علاج توحید، عقیدہ آخرت اور رسالت پر ایمان میں مضمر ہے۔ چناچہ آپ کا سارا ذہنی بار ہلکا ہوگیا اور آپ ﷺ کو یقین حاصل ہوگیا کہ اس طرح نہ صرف اپنی قوم بلکہ ساری دنیا کو ان خرابیوں اور برائیوں سے نکالا جاسکتا ہے جن میں اس وقت عرب کے علاوہ باقی ساری دنیا بھی مبتلا تھی۔ علاوہ ازیں وزر کا دوسرا مفہوم رسالت کی ذمہ داریاں بھی ہوسکتا ہے جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا ( اِنَّا سَنُلْقِيْ عَلَيْكَ قَوْلًا ثَـقِيْلًا ۝) 73 ۔ المزمل :5) یہ بوجھ بھی ابتدائ ً نہایت گرانبار تھا جبکہ آغاز دعوت پر مخالفتوں کا طوفان اٹھ کھڑا ہوا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو پہاڑ جیسا حوصلہ عطا کرکے اس کمر توڑ بوجھ کو آپ ﷺ کے ذہن سے اتار دیا اور آپ ﷺ ذمہ داریاں نباہنے کے لیے دل و جان سے مستعد ہوگئے۔
Top