Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 143
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّةً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَى النَّاسِ وَ یَكُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْكُمْ شَهِیْدًا١ؕ وَ مَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِیْ كُنْتَ عَلَیْهَاۤ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَّتَّبِعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ یَّنْقَلِبُ عَلٰى عَقِبَیْهِ١ؕ وَ اِنْ كَانَتْ لَكَبِیْرَةً اِلَّا عَلَى الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ١ؕ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُضِیْعَ اِیْمَانَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
وَكَذٰلِكَ
: اور اسی طرح
جَعَلْنٰكُمْ
: ہم نے تمہیں بنایا
اُمَّةً
: امت
وَّسَطًا
: معتدل
لِّتَكُوْنُوْا
: تاکہ تم ہو
شُهَدَآءَ
: گواہ
عَلَي
: پر
النَّاسِ
: لوگ
وَيَكُوْنَ
: اور ہو
الرَّسُوْلُ
: رسول
عَلَيْكُمْ
: تم پر
شَهِيْدًا
: گواہ
وَمَا جَعَلْنَا
: اور نہیں مقرر کیا ہم نے
الْقِبْلَةَ
: قبلہ
الَّتِىْ
: وہ کس
كُنْتَ
: آپ تھے
عَلَيْهَآ
: اس پر
اِلَّا
: مگر
لِنَعْلَمَ
: تاکہ ہم معلوم کرلیں
مَنْ
: کون
يَّتَّبِعُ
: پیروی کرتا ہے
الرَّسُوْلَ
: رسول
مِمَّنْ
: اس سے جو
يَّنْقَلِبُ
: پھرجاتا ہے
عَلٰي
: پر
عَقِبَيْهِ
: اپنی ایڑیاں
وَاِنْ
: اور بیشک
كَانَتْ
: یہ تھی
لَكَبِيْرَةً
: بھاری بات
اِلَّا
: مگر
عَلَي
: پر
الَّذِيْنَ
: جنہیں
ھَدَى
: ہدایت دی
اللّٰهُ
: اللہ
وَمَا كَانَ
: اور نہیں
اللّٰهُ
: اللہ
لِيُضِيْعَ
: کہ وہ ضائع کرے
اِيْمَانَكُمْ
: تمہارا ایمان
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
بِالنَّاسِ
: لوگوں کے ساتھ
لَرَءُوْفٌ
: بڑا شفیق
رَّحِيْمٌ
: رحم کرنے والا
اور اِسی طرح تو ہم نے تمہیں ایک "امت وسط" بنایا ہے تاکہ تم دنیا کے لوگوں پر گواہ ہو اور رسول تم پر گواہ ہو پہلے جس طرف تم رخ کرتے تھے، اس کو تو ہم نے صرف یہ دیکھنے کے لیے قبلہ مقرر کیا تھا کہ کون رسول کی پیروی کرتا ہے اور کون الٹا پھر جاتا ہے یہ معاملہ تھا تو بڑا سخت، مگر اُن لوگوں کے لیے کچھ بھی سخت نہ ثابت ہوا، جو اللہ کی ہدایت سے فیض یاب تھے اللہ تمہارے اس ایمان کو ہرگز ضائع نہ کرے گا، یقین جانو کہ وہ لوگوں کے حق میں نہایت شفیق و رحیم ہے
(وَکَذٰلِکَ : اور اس طرح ) (جَعَلْنٰـکُمْ : ہم نے بنایا تم لوگوں کو) (اُمَّۃً وَّسَطًا : ایک معتدل امت) ( لِّــتَــکُوْنُوْا : تاکہ تم لوگ ہو جائو) (شُھَدَآئَ : گواہ) (عَلَی النَّاسِ : لوگوں پر) ( وَیَکُوْنَ : اور تاکہ ہوجائیں) (الرَّسُوْلُ : یہ رسول ﷺ ) (عَلَیْکُمْ : تم لوگوں پر) (شَھِیْدًا : گواہ) (وَمَا جَعَلْنَا : اور ہم نے نہیں بنایا) (الْقِبْلَۃَ : اس قبلہ کو) (الَّتِیْ کُنْتَ عَلَیْھَا : جس پر آپ ﷺ تھے) (اِلاَّ : سوائے اس کے) (لِنَعْلَمَ : تاکہ ہم جان لیں کہ ) (مَنْ : کون) (یَّـتَّبِعُ : پیروی کرتا ہے) (الرَّسُوْلَ : ان رسول ﷺ کی) (مِمَّنْ : اس میں سے جو ) (یَّنْقَلِبُ : پلٹ جاتا ہے) (عَلٰی عَقِبَیْہِ : اپنی دونوں ایڑیوں پر) (وَاِنْ : اور یقینا) (کَانَتْ : وہ تھی ) (لَــکَبِیْرَۃً : بھاری) (اِلاَّ عَلَی الَّذِیْنَ : سوائے ان لوگوں پر جنہیں) (ھَدَی اللّٰہُ : ہدایت دی اللہ نے) (وَمَا کَانَ اللّٰہُ : اور اللہ نہیں ہے ) (لِیُضِیْعَ : کہ وہ ضائع کرے ) (اِیْمَانَــکُمْ : تم لوگوں کے ایمان کو) (اِنَّ اللّٰہَ بِالنَّاسِ : یقینا اللہ لوگوں پر) ( لَرَئُ وْفٌ: بےانتہا نرمی کرنے والا) ( رَّحِیْمٌ : ہر حال میں رحم کرنے والا ہے) و س ط وَسَطَ (ض) وَسْطًا : کسی کے درمیان میں بیٹھنا ‘ درمیان میں ہونا۔ { فَوَسَطْنَ بِہٖ جَمْعًا ۔ } (العٰدیٰت) ” پھر وہ سب (یعنی گھوڑوں کے رسالے ) اس کے درمیان میں بیٹھے (یعنی گھس گئے جم کر) “ وَسُطَ (ک) وَسَاطَۃً : شریف ہونا ‘ افضل ہونا۔ اَوْسَطُ (مؤنث وُسْطٰی) : افعل التفضیل ہے۔ زیادہ درمیان یعنی ٹھیک یا بالکل درمیان۔ { فَکَفَّارَتُہٗ اِطْعَامُ عَشَرَۃِ مَسٰکِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَھْلِیْکُمْ } (المائدۃ :89) ” تو اس کا کفارہ ہے کھانا کھلانا دس مسکینوں کو ‘ اس کے اوسط سے جو تم لوگ کھلاتے ہو اپنے گھر والوں کو۔ “{ حٰفِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰیق } (البقرۃ :238) ” تم لوگ نگہبان رہو نمازوں پر اور درمیانی نماز پر۔ “ وَسَطٌ : معتدل ‘ متوازن ‘ یعنی افراط و تفریط سے پاک ( آیت زیر مطالعہ) یہ مذکر ‘ مؤنث ‘ واحد ‘ جمع سب کے لیے آتا ہے۔ ع ق ب عَقَبَ (ض ‘ ن) عَقْبًا : پیر کا پچھلا حصہ یعنی ایڑی مارنا۔ اس بنیادی مفہوم کے ساتھ متعدد معانی میں استعمال ہوتا ہے۔ جیسے : (1) پیچھے آنا۔ (2) جانشین ہونا۔ (3) ایک چیز جانے کے بعد اس کا دوسرا رُخ سامنے آنا ‘ جیسے رات کے بعد صبح کا آنا ‘ یعنی نتیجہ ظاہر ہونا ‘ بدلہ سامنے آنا۔ عُقْبٰی : افعل التفضیل کا مؤنث ہے (فُعْلٰی کے وزن پر) ۔ زیادہ یا سب سے پیچھے ‘ یعنی آخر میں ظاہر ہونے والا نتیجہ یا بدلہ۔ اس بنیادی مفہوم کے ساتھ زیادہ تر دو معانی میں آتا ہے۔ (1) آخری۔ (2) بدلہ۔ { وَیَدْرَئُ ‘ وْنَ بِالْحَسَنَۃِ السَّیِّئَۃَ اُولٰئِکَ لَھُمْ عُقْبَی الدَّارِ ۔ } (الرعد) ” اور وہ لوگ دفع کرتے ہیں بھلائی سے برائی کو ‘ ان لوگوں کے لیے ہے آخری گھر۔ “ { تِلْکَ عُقْبَی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا ق وَعُقْبَی الْــکٰفِرِیْنَ النَّارُ ۔ } (الرعد) ” یہ بدلہ ہے ان لوگوں کا جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا ‘ اور کافروں کا بدلہ ہے آگ۔ “ عَقِبٌ ج اَعْقَابٌ (اسم ذات ) : کسی چیز کا پچھلا حصہ۔ اس بنیادی مفہوم کے ساتھ متعدد معانی میں استعمال ہوتا ہے۔ جیسے : (1) ایڑی۔ (2) بیٹے ‘ پوتے وغیرہ۔ { فَلَمَّا تَرَآئَ ‘ تِ الْفِئَتٰنِ نَـکَصَ عَلٰی عَقِبَیْہِ } (الانفال :48) ” پھر جب آمنے سامنے ہوئیں دونوں فوجیں تو وہ پسپا ہوا اپنی دونوں ایڑیوں پر۔ “{ وَجَعَلَھَا کَلِمَۃً بَاقِیَۃً فِیْ عَقِبِہٖ لَعَلَّھُمْ یَرْجِعُوْنَ ۔ } (الزخرف) ” اور اس نے بنایا اس کو ایک باقی رہنے والا فرمان اپنی اولاد میں ‘ شاید وہ لوگ رجوع کریں۔ “ { یَرُدُّوْکُمْ عَلٰی اَعْقَابِکُمْ } (آل عمران :149) ” تو وہ پھیر دیں گے تم لوگوں کو تمہاری ایڑیوں پر۔ “ عُقْبٌ (اسم ذات) : نتیجہ ‘ انجام۔ { ھُوَ خَیْرٌ ثَوَابًا وَّخَیْرٌ عُقْبًا ۔ } (الکہف) ” وہ بہتر ہے بطور بدلے کے اور بہتر ہے بطور انجام کے۔ “ عَاقِبَۃٌ (اسم ذات) : بدلہ (خواہ اچھا ہو یا برا) { فَانْظُرُوْا کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الْمُکَذِّبِیْنَ ۔ } (آل عمران) ” پس تم لوگ دیکھو کیسا تھا جھٹلانے والوں کا بدلہ۔ “ { اِنَّ الْعَاقِبَۃَ لِلْمُتَّقِیْنَ ۔ } (ھود) ” بیشک بدلہ ہے تقویٰ اختیار کرنے والوں کے لیے۔ “ { وَلِلّٰہِ عَاقِبَۃُ الْاُمُوْرِ ۔ } (الحج) ” اور اللہ کی ہی ملکیت ہے تمام کاموں کا بدلہ۔ “ عَقَبَۃٌ : دشوار گزار گھاٹی۔ { فَلَا اقْتَحَمَ الْعَقَبَۃَ ۔ } (البلد) ” تو اس نے عبور نہیں کیا گھاٹی کو۔ “ اَعْقَبَ (افعال) اِعْقَابًا : کسی چیز کے بدلے میں کچھ دینا ‘ بدلہ دینا۔ { فَاَعْقَبَھُمْ نِفَاقًا فِیْ قُلُوْبِھِمْ } (التوبۃ :77) ” تو اس نے بدلے میں دیا ان کو ایک نفاق ان کے دلوں میں۔ “ عَقَّبَ (تفعیل) تَعْقِیْبًا : پیچھے ہونا ‘ پیچھے ڈالنا۔ { وَلّٰی مُدْبِرًا وَّلَمْ یُعَقِّبْ ط } (النمل :10) ” وہ چل دیا پیٹھ پھیرتے ہوئے اور پیچھے ہوا ہی نہیں (یعنی مڑ کر نہ دیکھا) “ مُعَقِّبٌ (اسم الفاعل ) : پیچھے ہونے والا ‘ پیچھے ڈالنے والا ۔{ وَاللّٰہُ یَحْکُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُکْمِہٖ ط } (الرعد :41) ” اور اللہ حکم کرتا ہے ‘ کوئی پیچھے ڈالنے والا نہیں ہے اس کے حکم کو۔ “ { لَہٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہٖ } (الرعد :11) ” اس کے ہیں (یعنی اس کی ملکیت ہیں) پیچھے رہنے والے (یعنی پہرے دار) اس کے (یعنی انسان کے ) آگے سے اور اس کے پیچھے سے۔ “ عَاقَبَ (مفاعلہ) مُعَاقَــبَۃً : ایک دوسرے کے پیچھے پڑنا۔ اس بنیادی مفہوم کے ساتھ متعدد معانی میں آتا ہے۔ جیسے : (1) کسی کے ساتھ زیادتی کرنا۔ (2) کسی زیادتی کا بدلہ دینا۔ (3) کسی زیادتی پر گرفت کرنا ‘ سزا دینا۔ { وَاِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِہٖط } (النحل :126) ” اور اگر تم لوگ بدلہ لو ‘ تو بدلہ لو اس کے جیسا تمہارے ساتھ زیادتی کی گئی جتنی۔ “ { وَاعْلَمُوْا اَنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ ۔ } (البقرۃ) ” اور تم لوگ جان لو کہ اللہ سزا دینے کا سخت ہے۔ “ عَاقِبْ (فعل امر) : تُو بدلہ دے ‘ سزا دے۔ دیکھیے سورة النحل کی آیت 126 ۔ ض ی ع ضَاعَ (ض) ضِیَاعًا : کسی چیز کا تلف ہونا ‘ بےکار ہونا۔ اَضَاعَ (افعال) اِضَاعَۃً : کسی چیز کا تلف کرنا ‘ ضائع کرنا۔ { اَ نِّیْ لَا اُضِیْعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنْکُمْ } (آل عمران :195) ” کہ میں ضائع نہیں کرتا کسی عمل کرنے والے کے عمل کو تم میں سے۔ “ ر ء رَئَ فَ (ف) رَأْ فَۃً : نرم دل ہونا ‘ شفیق ہونا۔ رَئُ وْ فٌ: فعول کے وزن پر مبالغہ ہے۔ بہت نرمی کرنے والا ‘ بہت شفقت کرنے والا۔ { وَاللّٰہُ رَئُ وْ فٌ بِالْعِبَادِ ۔ } (البقرۃ) ” اور اللہ بہت نرمی کرنے والا ہے بندوں سے “۔ رَاْفَــۃٌ (اسم ذات) : نرمی ‘ شفقت ۔ { وَجَعَلْنَا فِیْ قُلُوْبِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُ رَاْفَۃً وَّرَحْمَۃً ط } (الحدید :27) ” اور ہم نے بنائی (یعنی رکھی) ان کے دلوں میں جنہوں نے پیروی کی ان (علیہ السلام) کی ‘ نرمی اور رحمت۔ “ ترکیب : ” وَکَذٰلِکَ “ واواستیناف ‘ کاف حرفِ جر اسم مجرور ‘ جار مجرور متعلق محذوف کے ساتھ بوضع نصب میں ہے ‘ مصدر محذوف کی صفت ہے اور تقدیر عبارت یوں ہے : وَمِثْلَ ھِدَایَتِنَا مَنْ نَشَائُ جَعَلْنَاکُمْ ۔ ” جَعَلْنَا “ کا مفعول اوّل ” کُمْ “ کی ضمیر ہے ‘ جبکہ مرکب توصیفی ” اُمَّۃً وَّسَطًا “ مفعولِ ثانی ہے۔ ” لِتَــکُوْنُــوْا “ پر ” لامِ کَیْ “ داخل ہوا ہے اس لیے ” تَــکُوْنُوْنَ “ کا نون اعرابی گرا ہوا ہے۔ اس کا اسم ” واو “ ہے۔ ” شُھَدَائَ “ اس کی خبر ہونے کی وجہ سے منصوب ہے اور ” عَلَی النَّاسِ “ متعلق خبر ہے۔ ” یَـکُوْنُ “ کی نصب ” لام کَیْ “ کی وجہ سے ہے جو ” لِتَــکُوْنُوْا “ پر آچکا ہے اور اس کا اسم ” اَلرَّسُوْلُ “ ہے ‘ جس پر لام تعریف داخل ہوا ہے ۔ ” شَھِیْدًا “ اس کی خبر ہے اور ” عَلَیْکُمْ “ متعلق خبر ہے۔ ” وَمَا جَعَلْنَا “ کا مفعولِ اوّل ” اَلْقِبْلَۃَ “ ہے جس پر لام تعریف داخل ہوا ہے جبکہ مفعولِ ثانی محذوف ہے۔ ” اَلَّتِیْ کُنْتَ عَلَیْھَا “ کا پورا فقرہ محذوف مفعول ثانی کی صفت ہے۔ تقدیر عبارت یوں ہے : ” وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَۃَ ‘ اَلْقِبْلَۃَ الَّتِیْ …“ یا ” اَلَّتِیْ کُنْتَ عَلَیْھَا “ مذکور ” الْقِبْلَۃَ “ کی صفت ہے اور مفعول ثانی محذوف ہے ۔ تقدیر عبارت یوں ہے :” وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَۃَ الَّتِیْ کُنْتَ عَلَیْھَا قِبْلَۃً “۔ ” مَا جَعَلْنَا “ کا مفعول ثانی ” عَلَیْھَا “ کے بعد آنا تھا جسے محذوف کیا گیا ہے اور یہ ” قِبْلَۃَ “ ہوسکتا ہے۔ ” اَلَّتِیْ “ کے ساتھ ” کُنْتَ “ کا اسم ” ت “ ضمیر بارز ہے ‘ اس کی خبر محذوف ہے جو کہ ” قَائِمًا “ ہوسکتی ہے ۔ ” عَقِبَیْہِ “ دراصل ” عَقِبٌ“ کا تثنیہ ” عَقِبَانِ “ تھا۔ اس پر ” عَلٰی “ داخل ہوا تو حالت جر میں یہ ” عَقِبَیْنِ “ ہوگیا ‘ پھر مضاف ہونے کی وجہ سے اس کا نون اعرابی گرگیا ‘ جبکہ ” ہِ “ کی ضمیر اس کا مضاف الیہ ہے۔ ” وَاِنْ “ میں ” وائو “ حالیہ ہے۔ ” اِنْ “ دراصل ” اِنَّ “ ہے۔ اس کا اسم محذوف ہے۔ اَیْ والحال انھا۔ ” کَانَتْ “ کی ضمیر ” ھِیَ “ اس کا اسم ہے۔ اور یہ ” التَّحْوِیْلَۃَ “ (تحویل) کے لیے ہے جبکہ ” لَــکَبِیْرَۃٌ“ میں لام فارقہ ہے اور یہ ” کَانَتْ “ کی خبر ہے۔ ” وَمَا کَانَ اللّٰہُ “ میں آفاقی صداقت کا بیان ہے اس لیے ” کَانَ “ کا ترجمہ حال میں ہوگا۔ ” قِبْلَۃَ “ : کعبہ کا رُخ جو نماز میں سامنے ہوتا ہے۔ سامنے کا رخ۔ محاورہ ہے : ” اَیْنَ قِبْلَتُکَ “ تمہارا رُخ کدھر کو ہے ؟ جو چیز مُنہ کے سامنے ہو اس کو بھی قبلہ کہتے ہیں۔ نماز پڑھنے والے کے منہ کے سامنے کعبہ ہوتا ہے اس لیے کعبہ کو بھی قبلہ کہتے ہیں۔ امام راغب نے ” مفردات “ میں اور پروفیسر عبدالرئوف مصری نے ” معجم القرآن “ میں لکھا ہے کہ اصل لغت میں سامنے والے (مقابل) آدمی کی حالت کو قبلہ کہا جاتا تھا ‘ مجازاً سامنے والے آدمی اور سامنے کی جہت میں اس کا استعمال ہونے لگا ۔ لیکن سورة یونس آیت 87 { وَاجْعَلُوْا بُیُوْتَــکُمْ قِبْلَۃً } سے مراد بقول سیوطی اور خازن نماز کا مقام ہے۔ فرعون نے چونکہ نماز پڑھنے کی ممانعت کردی تھی اس لیے بنی اسرائیل کو حکم دیا گیا کہ گھروں کو ہی مقام نماز بنا لو اور چھپ کر گھروں میں ہی نماز پڑھا کرو۔ بعض غیر معتبر مفسرینِ لغاتِ قرآن نے اس آیت میں قِبْلَۃً کا ترجمہ کیا ہے آمنے سامنے ‘ یعنی اپنے مکان آمنے سامنے بنائو تاکہ ضرورت کے وقت باہم شریک ہو سکو۔ لیکن یہ تشریح سیاق قرآنی کے علاوہ قدماء مفسرین کی تصریحات کے بھی خلاف ہے۔ نہ لغت اس کی اجازت دیتی ہے نہ قرینہ اس کا مقتضی ہے ‘ اور نہ ہی واقعہ اس کی تائید کرتا ہے۔ نوٹ (1) :” اِنَّ “ کی تخفیف (دوسرا نون حذف کر کے) جائز ہے۔ تخفیف کے بعد اگر اس کے بعد کوئی فعل آجائے تو اس کو مہملہ بنانا واجب ہے۔ مثلاً ارشاد ربانی ہے : { وَاِنْ نَّظُنُّکَ لَمِنَ الْکٰذِبِیْنَ ۔ } (الشعرائ) اور اگر اس کے بعد اسم آجائے تو اس کو عاملہ قرار دینا قلیل اور مہملہ قرار دینا غالب و اکثر ہے۔ مہملہ کی مثال ” اِنْ اَنْتَ لَصَادِقٌ“ اور عاملہ کی مثال ” اِنْ زَیْدًا مُنْطَلِقٌ“ ہے۔ (1) تخفیف کے بعد اگر اس کو مہملہ قرار دیا جائے تو ” اِنْ “ نافیہ اور اس کے درمیان فرق کرنے کے لیے اس کی خبر پر لام مفتوح لگانا واجب ہے۔ اس لام کا نام لام فارقہ ہے ۔ (2) ” اِنْ “ مخففہ کے بعد صرف افعال ناسخہ لحکم المبتدأ والخبر (افعال ناقصہ اور افعال مقاربہ) آئیں گے۔ پھر اکثر و بیشتر ان افعال کے فعل ماضی ہی کا استعمال ہوتا ہے اگرچہ فعل مضارع کا استعمال بھی جائز ہے۔ مثلاً : (1) { اِنْ کَانَتْ لَــکَبِیْرَۃً اِلاَّ عَلَی الَّذِیْنَ ھَدَی اللّٰہُ } (آیت زیر مطالعہ) (2) { تَاللّٰہِ اِنْ کِدْتَّ لَتُرْدِیْنِ ۔ }(الصّٰفّٰت) (3){ وَاِنْ وَّجَدْنَا اَکْثَرَھُمْ لَفٰسِقِیْنَ ۔ } (الاعراف) مضارع کی مثال : { وَاِنْ نَّظُنُّکَ لَمِنَ الْکٰذِبِیْنَ ۔ } (الشعرائ) نوٹ (2) : ” کَانَ “ نافیہ ( مَا کان) کے بعد مضارع پر اگر ” لام “ آئے تو وہ ” لامِ جحود “ کہلاتا ہے ” لامِ کَیْ “ نہیں۔ نوٹ (3) : وحی کی ایک قسم وہ ہے جسے قرآن مجید میں لکھ دیا گیا۔ اسے ” وحی ٔ ‘ متلو “ یعنی تلاوت کی ہوئی وحی کہتے ہیں۔ وحی کی دوسری قسم وہ ہے جسے قرآن مجید میں نہیں لکھا گیا ‘ لیکن نبی اکرم ﷺ کے اپنے اقوال و اعمال اسی وحی کی بناء پر تھے۔ اسے ” وحی ٔ غیر متلو “ کہتے ہیں اور اس کا ثبوت ہمیں قرآن مجید سے ملتا ہے۔ آیت زیر مطالعہ ایسے ہی مقامات میں سے ایک ہے۔ مدینہ منورہ میں تقریباً سولہ یا سترہ مہینے حضور ﷺ نے بیت المقدس کی طرف رُخ کر کے نماز پڑھائی۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے کہ اس کو قبلہ ہم نے بنایا تھا ‘ لیکن قرآن مجید میں یہ حکم درج نہیں ہے۔ اس سے معلوم ہوگیا کہ آپ ﷺ کا یہ عمل وحی ٔغیر متلو کے تحت تھا۔
Top