Urwatul-Wusqaa - Yunus : 10
دَعْوٰىهُمْ فِیْهَا سُبْحٰنَكَ اللّٰهُمَّ وَ تَحِیَّتُهُمْ فِیْهَا سَلٰمٌ١ۚ وَ اٰخِرُ دَعْوٰىهُمْ اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۠   ۧ
دَعْوٰىھُمْ : ان کی دعا فِيْهَا : اس میں سُبْحٰنَكَ : پاک ہے تو اللّٰهُمَّ : اے اللہ وَتَحِيَّتُھُمْ : اور ملاقات کے وقت کی دعا فِيْهَا : اس میں سَلٰمٌ : سلام وَاٰخِرُ : اور خاتمہ دَعْوٰىھُمْ : ان کی دعا اَنِ : کہ الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے رَبِّ : رب الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
وہاں (جنت میں پہنچنے کے بعد) ان کی پکار یہ ہوگی کہ اے اللہ ! ساری پاکیزگیاں تیرے ہی لیے ہیں ! ان کی دعا یہ ہوگی کہ سلامتی ہو اور دعاؤں کا خاتمہ الحمد للہ رب العالمین پر ہو گا
جنت میں داخل ہونے والوں کی آخری پیکار کیا ہوگی ؟ 19 ؎ جنت میں پہنچ کر ان لوگوں کی جو صدا ہوگی اس کا مختصرخا کہ اس جگہ بیان کیا گیا ہے فرمایا منزل مقصود پہنچ کر جو سچی خوشی اور مسرت انہیں حاصل ہوگی اس کے اظہار کیلئے اس سے بلیغ تر کوئی اسلب اور کہاں سے لائے گا ؟ وہ جگہ ہی ایسی ہوگی کہ جہاں سلامتی ہی سلامتی ہوگی اور بےچینی کا نام و نشان بھی نہیں ہوگا اور وہاں پہنچنے والوں کی آخری پکار جو ہوگی وہ صرف اور صرف یہ ہوگی کہ وہ اللہ کی حمد و تعریف کے گیت گائیں گے۔ جس نے ان کیلئے یہ نظام قائم کر رکھا تھا جس کا انہوں نے اب مشاہدہ کیا ہے اور وہ چیز جو اس سے پہلے انہوں نے دنیا کی زندگی میں ایمان بالغیب کے طور پر تسلیم کی تھی آج وہ اس سے فی الواقع دو چار ہیں اور یہ مثل ہے کہ ” شنیدہ کے بوددیدہ “ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں دوسری جگہ جنتیوں کا سلام ان الفاظ میں بیان فرمایا کہ وہ ایک دوسرے پر ’ ’ سلام علیکم “ کے الفاظ سے سلام پیش کریں گے اور یہ وہ سلام ہے جو جنتیوں کا جنتیوں کیلئے ہوگا ۔ لیکن کچھ اس دنیا میں اس اسلام کے الفاظ ایک دوسرے کیلئے ضروری قرار دیتے ہیں اور اس کو قرآنی اسلام کہتے ہیں کیوں ؟ محض اس لئے کہ ان کو اس اخروی زندگی پر بالکل یقین نہیں بلکہ وہ اس دنیا کی زندگی کو آخرت کی زندگی بنانا چاہتے ہیں اور بتاتے ہیں جس میں یقینا نہ سلامتی ہے اور نہ ہے چین و آرام اور سکون ۔ ان کے خیال میں آخرت کی زندگی تو ایک ڈھکوسلا ہے جس کا سر ہے نہ پیر ۔ حالانکہ یہ محض ان کی خوش فہمی ہے اس دنیا کی زندگی دراصل عمل کا نام ہے اور آخرت کی زندگی اس عمل کے نتیجہ کا نام ہے اور عمل اور نتیجہ بالکل دو الگ چیزیں ہیں ۔ اگرچہ وہ آپس میں لازم و ملزوم ہوں ۔ بلا شبہ اسدینا کی زندگی اور آخرت کی انسانی زندگی آپس میں لازم و ملزوم ہیں اور دنیاوی زندگی کے نتائج سے آخرت میں ہم سب کو دو چار ہونا ہے کوئی اس بات کو تسلیم کرے یا نہ کرے۔
Top