Urwatul-Wusqaa - Yunus : 14
ثُمَّ جَعَلْنٰكُمْ خَلٰٓئِفَ فِی الْاَرْضِ مِنْۢ بَعْدِهِمْ لِنَنْظُرَ كَیْفَ تَعْمَلُوْنَ
ثُمَّ : پھر جَعَلْنٰكُمْ : ہم نے بنایا تمہیں خَلٰٓئِفَ : جانشین فِي الْاَرْضِ : زمین میں مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد لِنَنْظُرَ : تاکہ ہم دیکھیں كَيْفَ : کیسے تَعْمَلُوْنَ : تم کام کرتے ہو
پھر ان امتوں کے بعد ہم نے تمہیں ان کا جانشین بنایا تاکہ دیکھیں تمہارے کام کیسے ہوتے ہیں ؟
انسانی آزمائش کا ایک نیا رخ اقتدار کی کرسی پر بٹھا کر جائزہ لینا 23 ؎ فرمایا ہم نے تم کو زمین پر نائب کیا ، معلوم ہے کیوں ؟ محض اس لئے تاکہ تمہارا جائزہ لیا جائے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو ، غور کرو کہ قدرت کے قانون کس طرح اٹل اور یکساں ہیں ۔ جب تک کوئی قوم اپنی افادیت اور نفع رسانی کا ثبوت بہم پہنچاتی رہتی ہے وہ زندہ و سلامت رہتی ہے اور اس کا آفتاب اقبال درخشاں اور تاباں رہتا ہے لیکن جب وہ اپنے اقتدار اور طاقت کو لذت کوش او عشی طلبی کیلئے وقف کردیتی ہے اور اپنی ذمہ داریوں کو بجا لانے میں غفلت برتتی ہے تو سمجھ لو کہ اس کی موت کی گھڑی آپہنچی پھر اسے راہ سے ہٹا دیا جاتا ہے اور اس کے بعد دوسری قوم کو آگے بڑھایا جاتا ہے تاکہ وہ اپنی نوخیز قوتوں اور جوان صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر علم و فن اور حکمت و دانش کے کاروان کی قیادت سنبھال لے۔ اے قریش کے سردار ! تم بھی ان گزری بسری ہوئی قوموں کے جانشین ہو ۔ قدرت کی نگاہ دور بیں میں ہر وقت تمہاری کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ اگر تم نے راست بازی اور عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا ، نیکی کو فروغ دینے اور بدی کا قلع قمع کرنے میں مقدور بھر سعی و کوشش کی ، اپنے مالک و خالق کے سارے اپنی جبین نیاز کو جھکائے رکھے اور نوع انسانی کی خدمت میں اپنے وسائل اور اپنی قوتوں کو استعمال کرتے رہے تو تم پر کوئی آنچ نہیں آئے گی اور اگر تم نے بھی اپنے مقصد سے کوتاہی برتی تو یاد رکھو تمہیں بھی ٹکرا دیا جائے گا۔ یہی کچھ ہوتا آیا ہے یہی کچھ ہو رہا ہے اور یہی کچھ ہوتا رہے گا ۔ اس ملک عزیز کو حاصل کئے ہوئے کتنا عرصہ ہوا ؟ اس کو حاصل کرنے کیلئے کتنی کتنی قربانیاں پیش کی گئیں ؟ اس ملک کے حاصل کرنے کا جو مقصد تھا وہ پورا ہوگیا ؟ کیا اب غلامی کی زنجیریں توڑ دی گئیں یا ہمیں غلامی کی بیڑیاں پہنا دی گئیں ؟ کیا ہم اپنی نفع رسانی اور افادیت کا ثبوت بہم پہنچانے میں کسی کوتاہی کا مظاہرہ تو نہیں کر رہے ؟ کیا آج مجموعی طور پر ہماری قوتیں نیکی کو مٹانے اور بدی کو فروغ دینے میں تو صرف نہیں ہو رہیں ؟ کیا ہم خدا پرستی کی بجائے نفس پرستی کا شکار تو نہیں ہو رہے ؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم اسلام اسلام کا شور ڈال کر کفر کے ہاتھ پر بیعت تو کرچکے ہوں ؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ اس وقت کا کفر آج کے اسلام سے بدر جہا بہتر دکھائی دے رہا ہو ؟ ان سوالات کا جواب دے کر ہمیں شکریہ کا موقع دیں ، ہم منتظر ہیں اور رہیں گے ۔ ہاں ! آپ کو اجازت ہے کہ اپنے زعماء سے پوچھ کر بتا دیں ، مذہبی زعماء سے اور سیاسی زعماء سے ۔ اگر تم نے جواب نہ دیات سن لو کہ ان باتوں کا جواب عند اللہ تیار ہو رہا ہے اور اس طرح تیار ہو رہا ہے کہ کوئی شور و غوغا نہیں اور سنت اللہ کے عین مطابق وہ اپنے وقت پر ظاہر ہوجائے گا اور تم اس کو انشاء العزیز اس طرح دیکھو گے جیسے کسی عزیز کی موت کا خط اچانک ڈا کیا تمہارے ہاتھ میں دے دے اور تم سر پیٹ کر رہ جائو لیکن اس طرح سر پیٹنے سے تمہارا وہ عزیز واپس آجائے گا ؟ بلا شبہ قوموں کی زندگی میں ایسے خط پہنچنے پہنچتے وقت لگتا ہے لیکن آخر مقرر کی گئی تاریخ کیسے اپنے وقت پر آپہنچتی ہے ، اس کا تجربہ تم اپنی زندگی میں کتنی بار کرچکے ۔
Top