Urwatul-Wusqaa - Yunus : 20
وَ یَقُوْلُوْنَ لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ۚ فَقُلْ اِنَّمَا الْغَیْبُ لِلّٰهِ فَانْتَظِرُوْا١ۚ اِنِّیْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِیْنَ۠   ۧ
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں لَوْ : اگر کیوں لَآ اُنْزِلَ : نہ اتری عَلَيْهِ : اس پر اٰيَةٌ : کوئی نشانی مِّنْ رَّبِّهٖ : اس کے رب سے فَقُلْ : تو کہ دیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں الْغَيْبُ : غیب لِلّٰهِ : اللہ کیلئے فَانْتَظِرُوْا : سو تم انتظار کرو اِنِّىْ : میں مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ مِّنَ : سے الْمُنْتَظِرِيْنَ : انتظار کرنے والے
اور یہ لوگ کہتے ہیں کیوں ایسا نہ ہوا کہ اس پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی اترتی ؟ تو تم کہہ دو غیب کا علم صرف اللہ ہی کیلئے ہے پس انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں
مشرکین کا یہ اعتراض کہ ایسا کیوں نہیں کہ پیغمبر پر کوئی نشانی اترتی ۔ 32 پیغمبر کیا ہوتا ہے ؟ مکمل اور کامل طور پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسانوں کے لئے ایک معجزہ اور بہت بڑا نشان۔ جس کے مقابلے کا اور کوئی نشان اس وقت موجود نہیں ہوتا۔ پھر وہ کیوں کہتے کہ ” اگر یہ پیغمبر ہوتا تو اس پر کوئی نشانی اتری ؟ “ اسمیں کوئی بات اچنبھے کی نہیں اس لئے کہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہمارا اپنا وجود تو ہر وقت موجود ہے اور اس ہمارے اپنے وجود سے بڑا کوئی اور معجزہ نہیں ہو سکتا پھر کیا ہم اس کو معجزہ مانتے ہیں ؟ ہمارا وجود کیسے معجزہ ہے ؟ ہم اپنے وجود جیسا کوئی دوسرا انسان نہیں پیدا کرسکتے اور ساری دنیا مل کر بھی ایک ایسا انسان بنانا چاہے تو نہیں بنا سکتی تو پھر معجزہ کیا ہے ؟ یہی کہ جس کا کوئی توڑ انسانوں سے ممکن نہ ہو تو کیا اس انسان کے اپنے جسم کا کوئی توڑ موجود ہے ؟ نہیں تو پھر معجزہ ہوا یا نہیں ؟ اس لئے پیغمبر یعنی ہر نبی و رسول بذاتہ ایک بہت بڑا معجزہ ہوتا ہے کہ کسی انسان کے سامنے تہ زانو کر کے علم حاصل نہیں کرسکتا لیکن اس کے مقابلہ کا جاننے والا اس کے دور میں بلکہ سارے دور میں کبھی کوئی اور نہیں پیدا ہو سکتا جو غیر نبی ہو اور وہ علم رکھتا ہو جو اللہ نے نبی و رسول کو عطا کیا ہو اور نبی کی یہی ایک صفت ایسی ہے کہ وہ سارے عجزات سے بڑا معجزہ ہوتی ہے لیکن کیا کوئی اس کو مان لیتا ہے ؟ پھر وہ لوگ جن میں وہ نبی و رسول مبعوث ہوتا ہے لوگ اس سے عجیب عجیب مطالبے شروع کردیتے ہیں جن مطالبات کا نبوت و رسالت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور جب غیر متعلق چیزوں سے نبی و رسول معذرت کرتا ہے اور کہتا ہے کہ تمہارا مطالبہ میرے دعویٰ نبوت سے کوئی تعلق نہیں رکھتا تو وہ فوراً جز بز ہو کر کہنے لگتے ہیں کہ اگر تو رسول ہوتا تو ہمارا مطالبہ پورا کرتا جب وہ تو نے نہیں کیا تو ہم آپ کو نبی کیسے مان لیں ؟ مثلاً معاندین و مخالفین نیمطالبہ کیا کہ اگر اے رسول محمد رسول اللہ ﷺ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں تو ہم پر آسمان سے ایک ٹکڑا گرا کر دکھائو۔ بتائو کہ اس مطالبے کا کوئی تعلق نبوت کے ساتھ ؟ اچھا اگر اس کا کوئی تعلق نبوت سے نہیں لیکن اس کے باوجود وہ اللہ سے دعا کرے اور اللہ آسمان سے ٹکڑا ان پر گراہی دے تو جب گرے گا تو ان کا کیا حال ہوگا ؟ ظاہر ہے کہ وہ اس کے نیچے آ کر مر جائیں گے تو پھر کس سے پوچھا جائے گا کہ بتائو تم نے معجزہ دیکھا یا نہیں ؟ اس سے تو ان کا اپنا وجد ہی ختم ہو کر رہ جائے گا اس لئے قرآن کریم یہ ارشاد فرماتا ہے کہ ان بیوقوفوں کو کون سمجھائے کہ اگر تمہارے سوالوں کا جواب تم کو نقد بہ نقد دیا جائے تو تم ایک قدم بھی آگے نہیں چل سکتے اس لئے رب العزت تمہارے ان مطالبات کو سنتے اور جانتے ہوئے تمہاری بیوقوفیوں کے لئے تم کو ڈھیل دیئے جا رہا ہے کہ وہ اس قدر جلد باز نہیں کہ وہ تمہاری ان حجتوں سے تنگ آ کر تمہارے مقررہ وقت سے پہلے ہی تمہارا کام تمام کر دے۔ تم غور کرو گے تو حاصل کرلو گے کہ پیغمبر کی ساری زندگی تو معجزہ ہی ہوتی ہے اس کی ایک ایک بات سے خدائی روح ٹپکتی ہے اور قدم قدم پر اس کے اور عام مخلوق کے ردرمیان فرق نمایاں رہتا ہے۔ ع روئے و آواز پیمبر معجزہ ست لیکن یہ سب کچھ اہل بصیرت کے لئے ہے باقی معاندین ، جہلاء ہر زمانہ میں مخصوص فرمائشیں کر کے فلاں فلاں متعین مادی معجزات کی طلب کرتے رہے ہیں کہ فلاں پہاڑ سونے کا ہوجائے ؟ فلاں فلاں کھاوں کا خوان آسمانوں سے نازل ہونا شروع ہوجائے اور یہ کہ رسول کے لئے کوئی سونے کا محل تیار ہو کر کھڑا ہو اس کے لئے باغات ہوں اچھا کچھ نہیں تو آسمان سے کوئی ٹکڑاہی ہم پر گر پڑے جیسا کہ وہ خود ہم کو ڈراتے ہوئے کہتا بھی ہے۔ فرمایا اے پیغمبر اسلام یہ لوگ نزول عذاب کے لئے بڑی بےچینی کا اظہار کر رہے ہیں لیکن اللہ کی طرف سے آپ انہیں آگاہ کردیں کہ ان امور کا تعلق مشیت الٰہی سے ہے۔ رہی یہ بات کہ اس کا وقت کب آئے گا تو اس کے متعلق جواب آگے آ رہا ہے۔ غیب کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے ، تم انتظار کرو میں بھی انتظار میں ہوں ۔ 33 اس بات کا جواب کہ وہ کب آئے گا ؟ فرمایا آپ ﷺ اے پیغمبر اسلام ﷺ برملا کہہ دیں کہ یہ معاملہ تو غیب سے ہے جس کا علم اللہ ہی کے پاس ہے تم بھی انتظار کرو ، میں بھی کرتا ہوں۔ جب اس کی حکمت کا تقاضا ہوگا تو اس کو نازل کردیا جائے گا اگر تم نے گمراہی کے اندھیروں ہی میں بھٹکتے رہنے کا ارادہ کرلیا ہے اور حق کو قبول نہ کرنے کا عزم تمہارا پکا ہے تو یاد رکھو کہ وہ آئے گا ضرور اس لئے کہ مجھے صرف یہی اطلاع دی گئی تم انتظار کرتے رہو اور میں بھی انتظار میں ہوں۔ ذرا غور کرو تو تمہارا یہ حجاب دور ہوجائے کہ پیغمبر اسلام ﷺ کی بشریت و عبدیت میں کیسیکیسی کھلی نشانیاں موجود ہیں اور پھر اس پر کیوں حیرت نہ ہو کہ تم نے ان کو پس پشت ڈالے رکھنے کی قسم کھالی ہے کہ رسول کو ماننے کا دعویٰ بھی ہے اور اس کی رسالت کے پیغام کو جھٹلانے رکھنے کا عزم بھی ۔ بہرحال زیر نظر آیت پر دوبارہ نظر کرو کہ کس طرح نبی اعظم و آخر ﷺ کو صاف صاف یہ کہنے کی ہدایت ہو رہی ہے کہ میرا دخل کسی معجزہ کے وقوع اور عدم وقوع میں بالکل نہیں یہ معاملہ خالصتاً اللہ کے ہاتھ میں ہے پر وہ غیب سے جو کچھ بھی ظہور میں ہے جہاں تم وہیں میں۔ فرق صرف اتنا کہ مجھے اس نے یہ فرمادیا کہ ان کو اطلاع کردیں کہ وہ وقت ضرور آئے گا اور میں نے تم کو اطلاع کردی اور دوسرا فرق یہ کہ میں اس اطلاع کو سوفیصد درست تسلیم کرتا ہوں اور تم ابھیشک میں مبتلا ہو اور جب تمہارے شک کے نکلنے کا وقت آیا تو تمہیں تلاش کیا جائے گا لیکن تم سننے والے نہیں ہو گے اور یہ بات اس لئے عرض کی جا رہی ہے کہ پہلے بھی ایسا ہوچکا ہے اور کتنے قصص ہیں جن میں تم کو پڑھ سنایا جا چکا ہوں۔
Top