Urwatul-Wusqaa - Yunus : 28
وَ یَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِیْعًا ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا مَكَانَكُمْ اَنْتُمْ وَ شُرَكَآؤُكُمْ١ۚ فَزَیَّلْنَا بَیْنَهُمْ وَ قَالَ شُرَكَآؤُهُمْ مَّا كُنْتُمْ اِیَّانَا تَعْبُدُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَحْشُرُھُمْ : ہم اکٹھا کرینگے انہیں جَمِيْعًا : سب ثُمَّ : پھر نَقُوْلُ : ہم کہیں گے لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو اَشْرَكُوْا : جنہوں نے شرک کیا مَكَانَكُمْ : اپنی جگہ اَنْتُمْ : تم وَشُرَكَآؤُكُمْ : اور تمہارے شریک فَزَيَّلْنَا : پھر ہم جدائی ڈال دیں گے بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان وَقَالَ : اور کہیں گے شُرَكَآؤُھُمْ : ان کے شریک مَّا كُنْتُمْ : تم نہ تھے اِيَّانَا : ہماری تَعْبُدُوْنَ : تم بندگی کرتے
اور جس دن ہم ان سب کو اپنے حضور اکٹھا کریں گے اور پھر ان لوگوں سے جنہوں نے شرک کیا ہے کہیں گے تم اور وہ سب جنہیں تم نے شریک ٹھہرایا تھا اپنی جگہ سے نہ ہلو اور پھر ایک دوسرے سے انہیں الگ الگ کردیں گے تب وہ ہستیاں جنہیں اللہ کے ساتھ شریک بنایا گیا ہے کہیں گی ، یہ بات تو نہ تھی کہ تم ہماری پرستش کرتے تھے
سب کے جمع ہونے کے روز اہل شرک و کفر سے کیا کیا جائے گا ؟ ۔ 47 جس دن سب اچھے اور برے لوگوں کو ایک ہی جگہ اکٹھا کیا جائے گا اس روز ہم مشرکوں سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے وہ لوگ جن کو تم نے اپنے عقیدہ میں اپنے معبود بنائے رکھا تھا اس جگہ ٹھہر جائو اور اس طرح ان کو پیش آنے والے واقعات سنا کر انہی غور و فکر کی دعوت دی جا رہی ہے کہ آج تم کو ہمارا رسول محمد رسول اللہ ﷺ دلائل پیش کر کے دعوت توحید دے رہا ہے لیکن تم پرواہ نہیں کرتے اور اپنے ان بزرگوں اور دوستوں کو جن کی وفات کے بعدتم نے ان کے بت یا قبریں بنا لی ہیں اور ان کو پوجنے لگے ہو یاد رکھو کہ قیامت کا دن آنے والا ہے اس روز تمہارے یہ سارے معبود تمہارے لئے بےسود اور بےفائدہ ہوجائیں گے۔ اگر کل کی پیشمانی سے بچنا چاہئے ہو تو آج میرے رسول ﷺ کے طریقہ کے مطابق عمل کرلو کہ ابھی تمہارے لئے جب تک اس زندگی میں موجود ہو وقت باقی ہے۔ ان کو الگ الگ کردیا جائے گا اور معبود بنائے جانے والے اپنی عبادت سے انکار کریں گے ۔ 48 آیت کے مضمون نے خود اس بات کا فیصلہ کردیا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس سے مراد فقط بت اور مورتیاں ہیں اگر بت اور مورتیاں ہوتیں تو وہ بکلف کیونکر ہوئیں کہ ان کو وہاں لاکھڑا کردیا گیا اور پھر ان کو گویائی بھی عطا کی گئی آخر اس کا کوئی جواز اور کوئی ضرورت ؟ ظاہر ہے کہ یہ بات جن اللہ کے نیک بندوں کے انہوں نے بنائے تھے ان ہی کو حاضر کیا جائے گا اور اس طرح ان کو بھی جن کی قبروں کی پرستش کی گئی اور وہ سب کے سب جب روبرو کھڑے کئے جائیں گے تو جن کی پرستش کی جاتی رہی اگر وہ نیک و صالح لوگ ہوں گے تو وہ ان لوگوں کو جن پر ان کی پرستش کا الزام ہے صاف صاف کہیں گے کہ ہم نے ان کو اپنی پرستش کا مطلق نہیں کہا اگر ہم نے ان میں سے کسی کو کہا ہے تو اس کو بلائو کہ ہم نے کب ایسا کہا تھا ؟ انہیں بنائے گئے معبودوں میں سے ایک مسیح (علیہ السلام) کی شخصیت بھی ہے اور مسیح (علیہ السلام) کو مخاطب کر کے ان سے پوچھے جانے کا ذکر آپ پیچھے سورة المائدہ کی آیت 116 ، 117 میں تفصیل سے پڑھ چکے ہیں اگر یاد نہ ہو تو اس مقام کا دوبارہ مطالعہ کرلیں بات بالکل واضح ہوجائے گی۔ اس آیت کی تشریح پیچھے آپ اس سورت کی آیت 7 حاشیہ نمبر 16 میں بھی پڑھ چکے ہیں۔ معبود بنائے جانے والوں کا مزید بیان کہ ہمیں تمہاری پرستاری کا علم نہیں۔ ۔ 49 ان کے بنائے گئے معبود اور شریک اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہیں گے کہ ہمارے اور تمہارے رمیان اللہ کی شہادت کافی ہے کہ ہمیں اس کی مطلقاً خبر نہیں تھی کہ تم ہماری عبادت بجا لا رہے ہو ، تمہاری کوئی دعا اور فریاد ، کوئی نذر و نیاز اور چڑھاوے کی چیز ، کوئی سجدہ ریزی اور آستانہ بوسی وغیرہ ہم تک نہ پہنچی تھی۔ ممکن ہے کہ اس بیان میں کچھ جھوٹے لوگ بھی ہوں اور وہ بھی جن کی پرستش ان کی آنکھوں کے سامنے ہوتی رہی لیکن انہوں نے منع کرنے کے بجائے ان کو یقین دلایا کہ ہاں ! ہم تم کو کفایت کریں گے اور تم کو آخرت کے دن عذاب الٰہی سے بچا لیں گے جیسا کہ اس صدی کے اکثر جاہل پیر اور مرشد اپنے مریدوں کو یہ بات کہتے سنتے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے لوگوں کا ذکر بھی دوسری جگہ بڑی وضاحت سے کردیا گیا ہے۔ فرمایا : (آیت) (الانبیاء 21 : 98 ، 99) ” بلاشبہ تم اور تمہارے وہ معبود جنہیں تم پوجتے ہو جہنم کا ایندھن ہیں ، وہیں تم کو جانا ہے اگر یہ واقعی خدا ہوتے تو وہاں نہ جاتے ، اب سب کو ہمیشہ اسی میں رہنا ہے۔ “ روایات میں ہے کہ اس آیت پر عبداللہ بن الزبقریٰ نے اعتراض کیا کہ اس طرح تو صرف ہمارے ہی معبود نہیں مسیح اور عزیز اور ملائکہ بھی جہنم میں جائیں گے کیونکہ دنیا میں ان کی بھی پرستش کی گئی اور اس پر نبی اعظم و آخر ﷺ نے ارشاد فرمایا ” نعم کل من احب ان یعبد من دون اللہ فھو مع من عبدہ “ ہاں ! ہر وہ شخص جس نے پسند کیا کہ اللہ تعالیٰ کی بجائے اس کی بندگی کی جائے وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا ، جنہوں نے اس کی بندگی کی۔ ذ‘ اس سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے خلق خدا کو خدا پرستی کی تعلیم دی تھی اور بعد میں لوگ ان کو معبود بنا بےٹھ یا جو لوگ اس بات سے بالکل بیخبر ہیں کہ دنیا میں ان کی بندگی کی جا رہی ہے جیسے عبدالقادر جیلانی (رح) ، مجدد الف ثانی (رح) ، علی ہجویری (رح) وغیرہ اور اس فعل میں ان کی خواہش اور مرضی کا کوئی دخل نہیں ہے ظاہر ہے کہ ان کے جہنم میں جانے کی کوئی وجہ نہیں کیونکہ وہ اس شرک کے ذمہ دار نہیں ہیں البتہ جنہوں نے خود معبود بننے کی کوشش کی اور جن کا خلق خدا کے اس شرک میں واقعی دخل ہے وہ سب اپنے عابدوں کے ساتھ جہنم میں جائیں گے اور اس طرح وہ لوگ بھی جہنم میں جائیں گے جنہوں نے اپنے اغراض کے لئے غیر اللہ کے لئے معبود بنوایا کیونکہ اس صورت میں مشرکین کے اصلی معبود وہی قرار قائیں گے نہ کہ وہ جن کو ان اشراد نے بظاہر معبود بنایا ہوا تھا اور شیطان بھی اسی ذیل میں آتا ہے کیونکہ اس کی تحریک پر جن ہستیوں کو معبود بنایا جاتا ہے اصل معبود وہ نہیں بلکہ خود شیطان ہوتا ہے جس کے حکم کی اطاعت میں یہ فعل کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں پتھر اور لکڑی کے بتوں اور دوسرے سامان پرستش کو بھی مشرکین کے ساتھ جہنم میں داخل کیا جائے گا تاکہ وہ ان پر آتش جہنم کے اور زیادہ بھڑکنے کا سبب بنیں اور یہ دیکھ کر انہیں مزید تکلیف ہو کہ جن سے وہ شفاعت کی امیدیں لگائے بیٹھے تھے وہ ان پر الٹے عذاب کی شدت کے موجب بنے ہوئے ہیں ۔ اس لئے اس طرح کی غلط فہمیاں پیدا کرنے والے خود اشرار قوم ہیں وہ خود خواہ لوگوں کے پیشوا ، لیڈر اور مذہبی راہنما ہی کہلاتے ہوں اس لئے کہ کسی کے کچھ کہلانے سے نہیں ، بات عمل پر موقوف ہے۔
Top