Urwatul-Wusqaa - Yunus : 38
اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ١ؕ قُلْ فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّثْلِهٖ وَ ادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
اَمْ : کیا يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں افْتَرٰىهُ : وہ اسے بنالایا ہے قُلْ : آپ کہ دیں فَاْتُوْا : پس لے آؤ تم بِسُوْرَةٍ : ایک ہی سورت مِّثْلِهٖ : اس جیسی وَادْعُوْا : اور بلالو تم مَنِ : جسے اسْتَطَعْتُمْ : تم بلا سکو مِّنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس شخص نے اللہ کے نام پر افتراء کیا ہے ؟ تم کہو اگر تم اپنے اس قول میں سچے ہو تو قرآن کی مانند ایک سورة بنا لاؤ اور اللہ کے سوا جن جن ہستیوں کو اپنی مدد کے لیے بلا سکتے ہو بلا لو
کتاب اللہ کو افتراء کہنے والوں سے خطاب کہ اگر سچے ہو تو تم بھی کچھ پیش کرو ۔ 60 قرآن کریم نے کس طرح عقلی دعوت ان کو دے دی اور کس طرح ان پر واضح کردیا کہ حق کبھی چھپ کر بات نہیں کرتا فرمایا اور دو ٹوک فرمایا کہ اچھا قرآن کریم اگر ایک انسانی دماغ تیار کرسکتا ہے تو کئی اور انسانی دماغ مل کر تو اس سے کہیں چھوٹی یعنی اس کی صرف ایک ہی سورت بہرحال تیار کر ہی سکتے ہیں پھر ہمت کرو اور بسم اللہ پڑھو اور یہی کر دکھائو تاکہ ثابت ہوجائے کہ یہ جو کچھ کہا گیا ہے محض ایک ذہن کی اختراع ہے اور ناحق اس کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کردی گئی ہے تم بھی بڑے زبان آور ہو اور تمہارے اندر بڑے بڑے قادرالکلام شعراء اور خطباء ہیں تم بھی اس قسم کی ایک سورة بنا کر پیش کرو اور محمد رسول اللہ ﷺ نے تو بقول تمہارے اکیلے یہ سب کچھ گھڑ لیا ہے اور تم سارے مل کر بھی آخر کیوں اس جیسی ایک سورة گھڑ کر لاسکتے ؟ اب تم کو اذن عام ہے کہ تم جس جس کو چاہو بلا لو اور سر جوڑ کر بیٹھو اور پورے غور و فکر کے ساتھ اور باہمی صلاح و مشورہ سے ایک سورة ہی اس جیسی بنا دو نور یہ چیلنج ان کو قرآن کریم میں بار بار دیا گیا سورة ہود میں دس سورتوں کا مقابلہ تھا سورة البقرہ (2 : 23) میں اور اس سورة یونس میں صرف ایک سورة کا مطالعہ کا مطالبہ ہے اور قرآن کریم کے اس بار بار مطالبہ کا انہوں نے کوئی جواب دیا ؟ تاریخ گواہ ہے کہ کسی ایک نے بھی اس کی ہمت نہیں کی اور نہ ہی آج تک کوئی اس کا جواب دے سکا بلکہ سب کے سب کو سانپ سونگھ گای اور انہیں ہمت نہ ہوئی کہ اس طرح کا کوئی جواب وہ دیں اور قرآن کریم کی یہ للکار آج بھی موجود ہے اور وہ اس طرح پورے زور سے للکار کر کہتا ہے کہ اگر میں کلام الٰہی نہیں بلکہ تمہارے خیال میں کسی انسان کا کلام ہوں تو تم اس کے مقابل ہمیں ایک سورة ہی بنا کر لا دکھائو لیکن نہ پہلے کسی کو ہمت ہوئی اور نہ ہی آج اور نہ رہتی دنیاتک کسی کو اس کی ہمت ہوگی۔
Top