Urwatul-Wusqaa - Yunus : 41
وَ اِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ لِّیْ عَمَلِیْ وَ لَكُمْ عَمَلُكُمْ١ۚ اَنْتُمْ بَرِیْٓئُوْنَ مِمَّاۤ اَعْمَلُ وَ اَنَا بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَذَّبُوْكَ : وہ آپ کو جھٹلائیں فَقُلْ : تو کہ دیں لِّيْ : میرے لیے عَمَلِيْ : میرے عمل وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے عَمَلُكُمْ : تمہارے عمل اَنْتُمْ : تم بَرِيْٓئُوْنَ : جواب دہ نہیں مِمَّآ : اس کے جو اَعْمَلُ : میں کرتا ہوں وَاَنَا : اور میں بَرِيْٓءٌ : جواب دہ نہیں مِّمَّا : اس کا جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور اگر یہ تجھے جھٹلائیں تو کہہ دے میرے لیے میرا عمل ہے تمہارے لیے تمہارا ! میں جو کچھ کرتا ہوں اس کی ذمہ داری تم پر نہیں تم جو کچھ کرتے ہو اس کے لیے میں ذمہ دار نہیں
۔ 64 اس آیت میں ان کو آخری انقطاعی جواب دیا جا رہا ہے کہ جب ہر طرح کے دلائل ان کو دیئے جا چکے اور طرح طرح کی مثالیں بیان کر کے ان کی تفہیم کرائی جا چکی اور انہوں نے ” میں نہ مانوں “ کی قسم کھا رکھی ہے تو معلوم ہوگیا کہ وہ اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کے نیچے دبے ہوئے ہیں تو اے پیغمبر اسلام ! آپ نے بھی اپنا فرض پوری طرح ادا کردیا اگر وہ ان روشن دلائل وبراہین کے باوجود حق کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں تو ان کی مرضی یا ان کی شامت اعمال آپ فقط اتنا اعلان کردیجیے اور ان کے کانوں میں یہ بات ڈال دیجیے کہ اچھی طرح سن لو اور خوب یاد رکھو کہ میں اپنے اعمال کے لئے جواب دہ ہوں اور تم سے تمہارے اعمال کے متعلق سوال ہوگا اس لئے ظاہر ہے کہ نہ میں تمہارے اعمال کا جواب دہ ہوں اور نہ ہی تم میرے اعمال کے ذمہ دار ہوں اور کسی کا بوجھ بھی یقینا کسی پر نہیں لادا جائے گا۔ اس لئے خواہ مخواہ کی کج بحثیاں اور الجھائو پیدا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں اگر میں افتراء پردازی کر رہا ہوں جیسا کہ تم کہتے ہو تو اپنے اعمال کا میں خود ذمہ دار ہوں تم پر میرے اعمال کی کوئی ذمہ داری نہیں اور اگر تم سچی بات کو جھٹلا رہے ہو تو میرا کچھ نہیں بگاڑ رہے ہو عنقریب جب نتیجہ کھلے گا تو بات واضح ہوجائے گی اگرچہ اس وضاحت کا تم کو کچھ فائدہ نہیں ہوگا۔
Top