Urwatul-Wusqaa - Yunus : 47
وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلٌ١ۚ فَاِذَا جَآءَ رَسُوْلُهُمْ قُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْقِسْطِ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
وَلِكُلِّ : اور ہر ایک کے لیے اُمَّةٍ : امت رَّسُوْلٌ : رسول فَاِذَا : پس جب جَآءَ : آگیا رَسُوْلُھُمْ : ان کا رسول قُضِيَ : فیصلہ کردیا گیا بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان بِالْقِسْطِ : انصاف کے ساتھ وَھُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہیں کیے جاتے
اور ہر امت کے لیے ایک رسول ہے پھر جب کسی امت میں اس کا رسول ظاہر ہوگیا تو ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جاتا ہے اور ایسا نہیں ہوتا کہ ناانصافی ہو
ہر امت کے لئے رسول اور رسول کے بعد انصاف کے ساتھ فیصلہ لازم ہے ۔ 71 صفحہ ہستی پر جہاں جہاں انسان آباد ہے اور آباد تھا رہے گا وہاں وحی الٰہی کا نو پہنچنا لازم اور ضروری تھا ، اور ہوگا۔ جب تک وحی کا سلسلہ جاری وساری تھا ہر رسول کی آمد کے ساتھ اس کی امت لازم تھی اور وہ ایک ہی امت کہلائی خواہ اس نبی کا دورہ مختصر دور تھا یا کوئی لمبا دور جو ہزاروں سالوں پر محیط ہو۔ مختصر ایک رسول کا دور بحساب علاقہ اور حدودجتنا بھی تھا اس حدود کے اندر رہنے والے انسان ایک امت کے انسان تھے اس رسول کی دعوت جن جن لوگوں تک پہیچف وہ سب مل کر اس کی امت کہلائے خواہ ان کے درمیان رسول زندہ موجود تھا یا اللہ تعالیٰ کے نظام کے مطابق اس کی دنیوی زندگی کو ختم کردیا گیا تھا اور اب وہی الٰہی کا سلسلہ منقطع ہونے کے بعد جس نبی رسول پر یہ سلسلہ ختم ہوا اس رسول کی رسالت تا قیامت ضروری ہوئی اور اس طرح وہ ساری امت خواہ اس کے لوگ اس دنیا میں آ کر چلے گئے اور خواہ وہ جو اس وقت موجود ہیں اور خواہ وہ جو بعد میں قیامت تک باری باری آتے رہیں گے سب مل کر ایک امت کہلاتے ہیں اور کہلائیں گے نہ کوئی نیا رسول آئے گا اور نہ امت کبھی ختم ہوگی۔ اب چاہے اس نبی و رسول یعنی محمد رسول اللہ ﷺ کو کوئی مانے اور تسلیم کرے اور چاہے نہ مانے کیونکہ امت میں دونوں طح کے لوگ موجود رہے ہیں اور رہیں گے اور اس طرح قرآن کریم جو آپ کے سینہ اقدس میں وحی الٰہی کے طور پر نازل ہوا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے باقی رہے گا۔ اس لئے فرمایا کہ ” ہر قوم میں ایک رسول ہے یعنی ہر امت میں ایک رسول ہے۔ “
Top