Urwatul-Wusqaa - Yunus : 48
وَ یَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں مَتٰى : کب هٰذَا : یہ الْوَعْدُ : وعدہ اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو بتلاؤ یہ بات کب ظہور میں آئے گی ؟
وہ کہتے ہیں کہ تم سچے ہو تو وہ عذاب آ کیوں نہیں جاتا ؟ ۔ 72 بتانا یہ مقصود ہے کہ اللہ تعالیٰ کی توحید اور محمد رسول اللہ ﷺ کی رسالت پر بیشمار دلیلیں ان کے سامنے پیش کی گئیں لیکن ان کی بگڑی ہوئی طبیعتیں اور مسخ شدہ ذہنیتیں ان سے متاثر نہ ہوئیں اور انہوں نے ایک ہی رٹ لگائی تھی کہ جس عذاب کی آپ ہمیں دھمکیاں دیا کرتے ہیں وہ آ کیوں نہیں جاتا گویا انہوں نے قسم کھائی ہے کہ جب تک عذاب الٰہی کی بجلی ان کے خرمن زندگی کو جلا کر راکھ نہ کر دے وہ دعوت حق کو قبول نہیں کریں گے۔ کتنے نادان ہیں اور ان کی بدبختی کا کون اندازہ لگا سکتا ہے اور کون سمجھائے کہ جب تمہاری زندگی ہی باقی نہ رہی تو پھر مانے گا آخر کون ؟ اور مانے گا تو کیا ؟ اور پھر ان سے کوئی پوچھے گا تو کیسے ؟ ان کو ان کے ہولناک انجام سے بار بار آگاہ کیا گیا لیکن ان کے چشم حوشی وانہ ہوئی وہ کھلی تو فقط اس وقت جب موت کے فرشتہ نے ان کی رگ حیات کاٹ ڈالی اور رحمت الٰہی کا دروازہ ان کے لئے بند ہوگیا اور اس طرح دنیوی زندگی کے خاتمہ کے بعد کھلنے والی آنکھ آخر ان کے کیا کام آئی ؟ ہوا تو صرف یہ کہ رسول کی سچائی اب ان پر ظاہر ہوگئی اور وہ اس کو واضح طور پر جان گئے اور اب کتنا واویلا بھی کیا کہ ایک بار پھر ہماریی مراجعت ہو جیسا کہ قرآن کریم نے دوسری جگہ اس کی وضاحت فرما دی لیکن وعدئہ الٰہی پورا ہوجانے کے بعد دوبارہ زندگی کو دنیوی زندگی یا دارالعمل کی زندگی کی زندگی کیوں کر کہا جاسکتا ہے ؟ چناچہ قرآن کریم کہتا ہے کہ ” جب ان میں سے کسی کو موت آجائے گی تو کہنا شروع کرے گا کہ اے میرے رب ! مجھے اس دنیا میں واپس بھیج دیجیے جسے میں چھوڑ کر آیا ہوں ، امید ہے کہ اب میں نیک عمل کروں گا …… فرمایا ہرگز نہیں ، یہ تو بس ایک بات ہے جو وہ بک رہا ہے ان سب مرنے والوں کے پیچھے ایک برزخ حائل ہے دوسری زندگی کے دن تک ۔ “ (المومنوں 23 : 97 تا 99) اور یہ مضمون قرآن کریم نے متعدد بار بیان کیا ہے اور ان کی اس آہ و بکا کو کوئی طرح سے بیان کیا گیا ہے لیکن کسی کی دنیا میں واپسی ؟ نہ ممکن تھی ، نہ ہے اور نہ ہی ہوگی۔ بلاشبہ یہ مسلمات میں سے ہے لیکن افسوس کے کچھ لوگوں کو یہ بات بالکل بھول جاتی ہے اور وہ کسی کے دوبارہ دنیا میں لا کھڑے کرنے کے قصے بیان کرتے رہتے ہیں اور پھر بار بار لانا اور لے جانا بیان کرتے رہتے ہیں اور کبھی غور نہیں کرتے کہ کسی مسلمہ یک خلاف اگر ممکن ہے تو وہ مسلمہ آخر مسلمہ کیوں کر ہوا ؟ وہ جب بیان کرتے ہیں تو اس وقت ان کا ذہن اس مسلمہ کی طرف سے خلای ہوتا ہے اور جب اس مسلمہ اصول کو بیان کرتے ہیں تو اس وقت ان کو ایسے قصوں کا حضر نہیں ہوتا اور اس طرح وہ مسلمات کے خلاف بیان کر کے خوش ہوتے ہیں اور ان کو طرح طرح کے نام دیتے رہتے ہیں پھر کبھی ان واقعات کو قدرت کر پردے میں چھپاتے ہیں کھبی فعال لما یرید کے اختیار میں اس کو ڈال دیتے ہیں اور اس وقت حقیقت کی طرف سے وہ بالکل غافل ہوجاتے ہیں۔
Top