Urwatul-Wusqaa - Yunus : 51
اَثُمَّ اِذَا مَا وَقَعَ اٰمَنْتُمْ بِهٖ١ؕ آٰلْئٰنَ وَ قَدْ كُنْتُمْ بِهٖ تَسْتَعْجِلُوْنَ
اَثُمَّ : کیا پھر اِذَا : جب مَا وَقَعَ : واقع ہوگا اٰمَنْتُمْ : تم ایمان لاؤ گے بِهٖ : اس پر آٰلْئٰنَ : اب وَقَدْ كُنْتُمْ : اور البتہ تم تھے بِهٖ : اس کی تَسْتَعْجِلُوْنَ : تم جلدی مچاتے تھے
کیا جب وہ واقعہ ہوجائے گا اس وقت تم یقین کرو گے ؟ ہاں ! اب تم نے یقین کیا اور تم ہی تھے کہ اس کی طلب میں جلدی مچایا کرتے تھے !
عذاب واقع ہونے کے بعد یقین کرو گے تو ایسے یقین کا فائدہ ؟ 76 ؎ عذاب واقع ہونے کے بعد اگر تم تصدیق کرو گے تو وہ تصدیق اضطراری ہوگی اور اضطراری تصدیق سے کچھ نفع حاصل نہیں ہوگا۔ مطلب یہ ہے کہ وہ ماننا اور تسلیم کرنا بھی کبھی ماننا اور تسلیم کرنا ہوتا ہے جو مجبوری کے تحت مانا جائے لہٰذا اس وقت اگر تم ایمان لے بھی آئو تو وہ ایمان تمہارا کبھی مقبول نہیں ہوگا اور ان سے کہا جائے گا کہ اس وقت تم اتنا کیوں گھبرائے ہوئے ہو تم تو خود اس عذاب کی طنزاً فرمائش کیا کرتے تھے ، شریعت کا یہ مسلمہ مسئلہ ہے کہ جب ملائکہ موت نظر آنے لگیں اور عالم برزخ کا انکشاف شروع ہوجائے اس وقت کا ایمان مقبول نہیں ہوتا۔ اس چیز کا ذکر زیر نظر آیت میں کیا گیا ہے۔
Top