Urwatul-Wusqaa - Yunus : 56
هُوَ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ
ھُوَ : وہی يُحْيٖ : زندگی دیتا ہے وَيُمِيْتُ : اور مارتا ہے وَاِلَيْهِ : اور اس کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹائے جاؤگے
وہی جلاتا ہے ، وہی مارتا ہے اور وہی ہے جس کی طرف تم سب کو لوٹنا ہے
83 ؎ موت و زندگی اس کے اختیار میں ہے اور اس کی طرف سب کو لوٹنا ہے 82 ؎ ہرچیز کی موت وحیات اس کے قبضہ قدرت میں ہے۔ مرنے کے بعد سب کو آخر اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے نہ کہ مسیح ابن مریم کی طرف جس کو اہل کتاب کے ایک گروہ نصاریٰ نے الوہیت کے مقام پر لے جا کر اٹھا دیا ہے اور نہ ہی کسی اگنی دیوتا کی طرف جیسا کہ ہندوستانیوں کا خیال ہے اور نہ ہی کسی پیرو مرشد کی طرف جیسا کہ اکثر مسلمانوں نے سمجھ رکھا ہے اور جاہل مذہبوں کی اکثریت یہی سمجھتی ہے کہ موت کے بعد انسان کا مرجع کوئی اور ذات ہے اور اس جگہ اس کی تردید بھی کی جا رہی ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ موت و زندگی کا تعلق اس خالق حقیقی سے ہے نہ کوئی شخص باذن اللہ زندگی دے سکتا ہے اور نہ ہی کسی کو موت کا اذن دیا جاسکتا ہے۔ ہاں ! جس موت سے مراد کفر اور حیات سے مراد ایمان ہے اس کا اختیار تو کسی کو نہیں دیا گیا لیکن باذن اللہ ایسا ہو سکتا ہے کیونکہ نبوت و رسالت کے مقاصد میں سے ایک یہ بھی مقصد ہے کہ لوگوں کو کفر سے باز رکھا جائے اور ایمان و اسلام کی ان کو دعوت دی جائے۔
Top