Urwatul-Wusqaa - Yunus : 64
لَهُمُ الْبُشْرٰى فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِ١ؕ لَا تَبْدِیْلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُؕ
لَھُمُ : ان کے لیے الْبُشْرٰي : بشارت فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَ : اور فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت لَا تَبْدِيْلَ : تبدیلی نہیں لِكَلِمٰتِ : باتوں میں اللّٰهِ : اللہ ذٰلِكَ : یہ ھُوَ : وہ الْفَوْزُ : کامیابی الْعَظِيْمُ : بڑی
ان کے لیے دنیا کی زندگی میں بھی بشارت ہے اور آخرت کی زندگی میں بھی ، اللہ کے فرمان اٹل ہیں کبھی بدلنے والے نہیں اور یہی سب سے بڑی فیروز مندی ہے
اللہ تعالیٰ کا فرمان اٹل ہے اور وہ کبھی بھی بدلا نہیں کرتا 93 ؎ پیچھے اولیاء اللہ کو ایک طرف تو یہ خوش خبری دی تھی کہ ان کیلئے خوف و حزن باقی نہ رہے گا اور دوسری طرف اس آیت میں یہ بھی بتادیا کہ صرف یہی نہیں بلکہ ان کو دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی بشارتیں ہی بشارتیں ہیں اور یہی وہ بلند ترین مقام ہے جس کو قرآن کریم نے ” فوز عظیم “ کے نام سے موسوم کیا ہے۔ البشری بشارۃ اس خبر کو کہا جاتا ہے جو خوش کرنے والی ہو چناچہ قرآن کریم میں دوسری جگہ ہے ولما جاءت رسلنا ابراہیم بالبشری (العنکبوت 29 : 31) یبشری ھذا غلام ( یوسف 21 : 19) اور بشیر اس کو کہتے ہیں جو اس طرح کی خبر پہنچاتا ہے فلما ان جاء البشیر (یوسف 12 : 96) ان ہوائوں کو بھی مبشرات کہا جاتا ہے جو انسانی زندگی کیلئے مفید ہوں یا کسی علاقہ کے لوگوں کیلئے مفید وقت پر چلیں ۔ فرمایا یرسل الریاح مبشرات ( الروم 30 : 46) یہ خوش خبری اس خوف و حزن سے محفوظ رہنے کی ہے اور خوف و غم سے مراد دنیوی خوف وغم بھی ہو سکتا ہے جس سے مومنین کاملین اس لئے محفوظ ہوجاتے ہیں کہ وہ ہر ناگوار سے ناگوار واقعہ میں بھی حکمت الٰہی ہی کا مشاہدہ کرتے ہیں اس لئے دنیا کی ہر ناگواری ان کیلئے گوارا ہے اور ان کیلئے حزن و ملال کا باعث نہیں ہو سکتی ۔ گویا ع مشکلیں اتنی پڑیں کہ آساں ہو گئیں اور آخرت کیلئے بشارات تو ظاہر ہی ہیں کیونکہ دنیا کے حجابات ہی نے ان کو روک رکھا تھا جب وہ حجاب اٹھ گیا تو باقی کیا رہ گیا ؟ اب تو خوشی ہی خوشی باقی ہے کہ وہ بحمد اللہ کامیاب و کامران ہو کر اپنے اصل محبوب سے جا ملے اور ان کو وہ چیز یعنی لقائے الٰہی مل گئی جس کا ملنا دنیوی زندگی میں محال تھا۔ ” اللہ کے فرمان اٹل ہیں وہ کبھی بدلنے والے نہیں “۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے مقبول بندوں کے ساتھ جو انعامات کے وعدے کئے ہیں اور جن بےپایاں عنایات اور نوازشات کی بشارتیں دی ہیں وہ قطعی ہیں ان میں کوئی ردو بدل نہیں ہوگا اس لئے کہ اللہ کی باتوں میں کبھی ردو بدل ممکن نہیں نہ وہ خود رد و بدل کرتا ہے نہ کسی کو ردو بدل کرنے دیتا ہے اس لئے جو وعدے دنیا میں ان کے ساتھ کئے گئے تھے تو وہ یقینا پورے ہوں گے اور اللہ تعالیٰ اپنی خاص نوازشات سے ان کو نوازے گا ۔ ” اور یہی سب سے بڑی فیروز مندی ہے “ ۔ ان خوش نصیبوں کے طالع ارجمند کا کیا کہنا جن کا سفینہ حیات جب ساحل موت پر لنگر انداز ہو تو رب کریم کے فرشتے مرحبا صد مرحبا کہتے ہوئے ان کا استقبال کریں اور رضائے الٰہی کا تاج زونگار ان کے سروں پر رکھ دیں ۔ مادی لذتوں میں مگن رہنے والوں اور فانی کامیابیوں کو اپنی زندگی کا منتہائے مقصود سمجھنے والوں کو کیا خبر کہ اس کامیابی میں کیا سرور ہے اور یہ کامیابی کتنی بڑی کامیابی ہے اور اس دنیا کی بد مست کردینے والی شراب پینے والوں کو کیا خبر کہ وہ ” شرابا ً ظھورا ً “ کیا چیز ہے ؟
Top