Urwatul-Wusqaa - Yunus : 65
وَ لَا یَحْزُنْكَ قَوْلُهُمْ١ۘ اِنَّ الْعِزَّةَ لِلّٰهِ جَمِیْعًا١ؕ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَلَا : اور نہ يَحْزُنْكَ : تمہیں غمگین کرے قَوْلُھُمْ : ان کی بات اِنَّ : بیشک الْعِزَّةَ : غلبہ لِلّٰهِ : اللہ کے لیے جَمِيْعًا : تمام ھُوَ : وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
منکروں کی باتوں سے تم آزردہ نہ ہو ساری عزتیں اللہ ہی کے لیے ہیں وہ سننے والا جاننے والا ہے
اے پیغمبر اسلام ! آپ ﷺ ان منکرین کی باتوں سے آزردہ خاطر نہ ہوں 94 ؎ اللہ رب العزت والا کرام منکرین کے طنز و تعریض اور آپ ﷺ کی تبلیغ و موعظت سب کچھ سن رہا ہے اور ان کی شرارت وعناد اور آپ ﷺ کا تحمل اور درد اصلاح سب اس پر روشن ہے ’ ’ منکروں کی باتوں سے آپ ﷺ آزردہ خاطر نہ ہوں “ فرمایا اس لئے کہ کفریات سے آپ ﷺ کا مغموم ہونا بالکل ایک امر طبعی تھا۔ آپ ﷺ کی اس سے تسلی کی جا رہی ہے اور ” ساری عزتیں اللہ ہی کیلئے ہیں “ اور وہی اپنی قدرت سے آپ ﷺ کی اور اسلام کی نصرت و حمایت کرے گا اس آیت میں نبی اعظم و آخر ﷺ کو تسلی دی گئی ہے کہ اے میرے رسول ﷺ ! اہل مکہ کا اللہ کے ساتھ شرک کرنا ، تیری نبوت و رسالت کا انکار ، تیرے خلاف قتل و غارت کے منصوبے اور دوسری ان کی نازیبا حرکتیں آپ ﷺ کو رنجیدہ خاطر نہ کریں عزت اور غلبہ قدرت سب اللہ کے اختیار میں ہے وہ آپ ﷺ کو ان پر غلبہ دے گا ، ان کی سب باتیں وہ سنتا ہے اور ان کے سارے عزائم کو وہ خوب جانتا ہے۔ مطلب بالکل واضح ہے کہ کفار کی ایذاء رسانیوں میں آئے دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ کفر اپنی ساری طاقتوں کو یکجا کر کے اسلام پر بھر پور وار کرنے کیلئے پر تول رہا ہے اور نبی کریم ﷺ کی مخلصانہ مساعی پر پھبتیاں کسی جا رہی ہے۔ ظاہر بین نگاہیں سمجھنے لگی ہیں کہ عداوت وعناد کے ان بھڑکتے ہوئے شعلوں میں شجر اسلام کا برگ و بار لانا ناممکن ہے ۔ ان حالات میں اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کو ان تسلی آمیز الفاظ سے خطاب فرماتا ہے کہ آپ ﷺ کفار کی دل آزاریوں پر غم گین نہ ہوں۔
Top