Urwatul-Wusqaa - Yunus : 67
هُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الَّیْلَ لِتَسْكُنُوْا فِیْهِ وَ النَّهَارَ مُبْصِرًا١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّسْمَعُوْنَ
ھُوَ : وہی الَّذِيْ : جو۔ جس جَعَلَ : بنایا لَكُمُ : تمہارے لیے الَّيْلَ : رات لِتَسْكُنُوْا : تاکہ تم سکون حاصل کرو فِيْهِ : اس میں وَالنَّهَارَ : اور دن مُبْصِرًا : دکھانے والا (روشن) اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيٰتٍ : البتہ نشانیاں لِّقَوْمٍ يَّسْمَعُوْنَ : سننے والے لوگوں کے لیے
وہی ہے جس نے تمہارے لیے رات کا وقت بنا دیا کہ اس میں آرام پاؤ اور دن کا وقت کہ اس کی روشنی میں دیکھو بھالو ، بلاشبہ اس بات میں ان لوگوں کے لیے بڑی ہی نشانیاں ہیں جو سننے والے ہیں
دن رات کا بنانے والا بھی اللہ تعالیٰ ہی ہے اور ان میں بڑی نشانیاں ہیں 96 ؎ فرمایا وہ اللہ کی گرامی ذات ہے جس نے رات بنائی تاکہ تم دن بھر کی تکان سے آرام و سکون حاصل کرو اور دن کو روشن بنایا تاکہ تم اپنے کاروبار انجام دے سکو ۔ تاریکی شب اور دن کی روشنی میں کھلے کانوں پیغمبر اسلام ﷺ کی دعوت سننے والوں کیلئے اللہ کی وحدانیت کی بیشمار نشانیاں ہیں اور ان میں اللہ تعالیٰ کی ربوبیت اور اس کے علیم و حکیم اور سمیع وبصیر ہونے کی ناقابل تردید دلیلیں پیش کی جارہی ہیں اور ایک دوسری جگہ اس سے اس طرح استدلال کیا گیا ہے۔ ” اے پیغمبر اسلام ! ان سے کہو کبھی تم لوگوں نے غور کیا کہ اگر اللہ قیامت تک تم پر ہمیشہ کیلئے رات طاری کر دے تو اللہ کے سوا وہ کونسا معبود ہے جو تمہیں روشنی لا دے ؟ کیا تم سنتے نہیں ہو ؟ ” اے پیغمبر اسلام ! ان سے پوچھو کبھی تم نے سوچا کہ اگر اللہ قیامت تک تم پر ہمیشہ کیلئے دن طاری کر دے تو اللہ کے سوا وہ کون معبود ہے جو تمہیں رات لا دے تاکہ تم اس میں سکون حاصل کرسکو ؟ کیا تم کو کچھ سوجھتا نہیں ؟ “ (القصص : 28 : 71 ، 72) اس طرح اس آیت سے استدلال کیا گیا کہ غور کرو کہ کس طرح رات کا آرام انسان کو کام کاج کے قابل بنانا ہے اور دن کی روشنی میں وہ کام کرتا ہے یہ دن اور رات اللہ ہی کی ذات نے بنائے ہیں پس نفع و نقصان کا مالک بھی وہی ہے جو سامانوں کا پیدا کرنے والا ہے اور اس میں یہ اشارہ بھی پایا جاتا ہے کہ جس طرح رات جسمانی سکون کا باعث ہے اسی طرح وہ روحانی سکون کا موجب بھی ہے کیونکہ رات کو عبادت سے خصوصیت کے ساتھ تسکین قلب حاصل ہوتی ہے اور ایسا ہی دن جس طرح جسمانی طور پر روشنی دیتا ہے روحانی طور پر بھی دیتا ہے بشرطیکہ کوئی غور و فکر کرنے والا بھی ہو۔
Top