Urwatul-Wusqaa - Yunus : 72
فَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَمَا سَاَلْتُكُمْ مِّنْ اَجْرٍ١ؕ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ١ۙ وَ اُمِرْتُ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ
فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّيْتُمْ : تم منہ پھیر لو فَمَا سَاَلْتُكُمْ : تو میں نہیں مانگا تم سے مِّنْ اَجْرٍ : کوئی اجر اِنْ : تو صرف اَجْرِيَ : میرا اجر اِلَّا : مگر (صرف) عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر وَاُمِرْتُ : اور مجھے حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَكُوْنَ : میں رہو مِنَ : سے الْمُسْلِمِيْنَ : فرمانبردار
پھر اگر تم نے مجھ سے روگردانی کی تو میں جو کچھ کر رہا ہوں اس کے لیے تم سے کسی مزدوری کا طلبگار نہیں ہوا میری مزدوری تو اللہ کے سوا اور کسی کے پاس نہیں مجھے حکم دیا گیا ہے کہ اس کے فرمانبردار بندوں میں شامل رہوں
تم میری دعوت سے کیوں روگرداں ہو میں تم تو سے کسی مزدوری کا خواہاں نہیں 103 ؎ فرمایا اے میری قوم کے لوگو ! ذرا اپنے اعراض کی وجہ تو بتا دو کہ آخر تم کو کونسی چیز مانع ہے۔ کیا میں نے اس دعوت پر تم سے کوئی اجرت طلب کی جس کے بوجھ کے نیچے تم دبتے چلے جا رہے ہو ؟ میری مزدوری تو میرے رب کے ذمہ ہے۔ میں نے تو تم سے کوئی مطالبہ نہیں کیا ۔ کچھ فکر کرو گے تو بات معلوم ہوجائے گی ، کوئی پیغمبر بھی قانون الٰہی کی پابندیوں سے مافوق اور ماوراء نہیں ہوتا بلکہ ساری امت کی طرح وہ خود بھی اس کا پوری طرح پابند ہوتا ہے ۔ اس میں ان جاہلی قوموں کے اس نظریہ کی تردید خود بخود ہوگئی جو اپنی دیوی ، دیاتائوں ، پیروں ، مرشدوں ، گدی شنیوں اور سجادہ نشینوں کو ہر اخلاقی قانون سے ماوراء سمجھتے ہیں اور ان کو شیرنیاں اور منتیں پیش کرتے ہیں اور ان کے طے شدہ حصے بڑی پابندی کے ساتھ ادا کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ اگر اس ادائیگی میں ذرا سستی اختیار کی تو سمجھئے کہ ہم پر کوئی نہ کوئی عذاب نازل ہوگیا ۔ فرمایا لوگو ! اگر تم میری دعوت کو قبول نہیں کرو گے تو اپناہی زیاں کرو گے ، میرا تو کچھ نہیں بگڑے گا میں تم سے کسی چیز کا طلبگار نہیں مجھے اجر دینے والا میرا رب ہے وہ دے رہا ہے اور دیتا رہے گا ۔ اس کے خزانے بھرے ہوئے ہیں اور اس در کا سوالی اتنا غیور ہوتا ہے کہ وہ کسی انسان کے سامنے ہاتھ پھیلانا کبھی گوارا نہیں کرتا وہ مر سکتا ہے لیکن کسی کے سامنے دست سوال دراز نہیں کرتا۔
Top