Urwatul-Wusqaa - Yunus : 81
فَلَمَّاۤ اَلْقَوْا قَالَ مُوْسٰى مَا جِئْتُمْ بِهِ١ۙ السِّحْرُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَیُبْطِلُهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِیْنَ
فَلَمَّآ : پھر جب اَلْقَوْا : انہوں نے ڈالا قَالَ : کہا مُوْسٰى : موسیٰ مَا : جو جِئْتُمْ بِهِ : تم لائے ہو السِّحْرُ : جادو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ سَيُبْطِلُهٗ : ابھی باطل کردے گا اسے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يُصْلِحُ : نہیں درست کرتا عَمَلَ : کام الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
جب انہوں نے (اپنی لاٹھیاں اور رسیاں) ڈال دیں تو موسیٰ نے کہا تم جو کچھ بنا کر لائے ہو یہ جادو ہے اور یقینا اللہ اسے ملیامیٹ کر دے گا اللہ کا یہ قانون ہے کہ وہ مفسدوں کا کام نہیں سنوارتا
جب انہوں نے اپنا افسوس لوگوں کے سامنے پیش کیا تو موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا ہاں ! یہ جادو ہے 113 ؎ جب انہوں نے وہ سب کچھ پیش کردیا جو افسوں گری وہ بنا کر لائے تھے تو موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ تم میری آیات بینات کو سحر کہتے تھے وہ سحر نہیں تھا بلکہ ایک حقیقت تھی لیکن سحر تو یہ تمہاری شعبدہ بازیاں ہیں جن کا تم مظاہرہ کر رہے ہو ! ابھی تم کو میرے اس قول کی صداقت کا علم ہوجاتا ہے کیونکہ سحر کیا ہے ؟ باطل ہی تو ہے اور باطل کا کام ہی کیا ہے ؟ مٹ جانا اور ابھی تم کو مٹا مٹایا نظر آئے گا ۔ اس لئے کہ حق ہمیشہ زندہ و پائندہ ہوتا ہے ۔ اب دیکھتے ہیں کہ اس مقابلہ کو کون جیتتا ہے اور کون ہارتا ہے ؟ بلا شبہ اللہ اسے توڑ پھوڑ کر رکھ دے گا ، اس لئے کہ اس کی حققتے کچھ نہیں ہے اور یقینا اللہ تعالیٰ فسادیوں کا کام کبھی بننے نہیں دیتا ۔ اس طرح گویا موسیٰ (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ سحر میری وہ دعوت حق تو نہ تھی اس لئے کہ اس کے ساتھ دلائل تھے لیکن اس کے باوجود فرعون اور فرعون کے لوگوں نے اس کو سحر سے موسوم کیا البتہ سحر تو یہ ہے جسے تم لے کر آئے ہو لہٰذا اس سحر کو جس کو فرعون نے سحر کہا تھا اب موسیٰ (علیہ السلام) کی زبان سے اس کو ” السحر “ بنا کر بیان فرما دیا اور ان کو بتادیا کہ وہی حقیقت جس کو تم سحر کہہ رہے تھے حالانکہ وہ سحر نہیں تھا اب سن لو کہ وہ جو تمہارے لوگوں نے پیش کیا فی الواقع ” السحر “ ہے ۔ لیکن اب یاد رکھنے کی چیز یہ ہے کہ فسادیوں کا عمل کبھی اصلاح والا نہیں ہو سکتا ۔ جب یہ حقیقت ہے کہ فرعون اور فرعون کے سارے لوگ فسادی ہیں تو ان کا عمل کیسے درست ہو سکتا ہے ؟
Top