Urwatul-Wusqaa - Yunus : 95
وَ لَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَتَكُوْنَ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَلَا تَكُوْنَنَّ : اور نہ ہونا مِنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِ : آیتوں کو اللّٰهِ : اللہ فَتَكُوْنَ : پھر ہوجائے مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے
اور نہ ان لوگوں میں سے جنہوں نے اللہ کی نشانیاں جھٹلائیں اور نتیجہ یہ نکلا کہ نامراد ہوئے
اے مخاطب ! ان لوگوں سے مت ہو جنہوں نے اللہ کی نشانیاں جھٹلائیں 131 ؎ اس آیت میں ان لوگوں کو جن کا شعار ہی انکار ہے ان کو تنبیہ کی گئی ہے کہ زندگی کی فرصت کو غنیمت جانو اور انکار و سر کشی سے اب بھی باز آ جائو ورنہ ایک ایسا وقت آنے والا ہے جب توبہ کرو گے تو توبہ قبول نہیں ہوگی جیسا کہ فرعون پر آیا اور اس نے واشگاف الفاظ میں توبہ کی اور ایمان کا اقرار کیا لیکن اس کو کچھ بھی حاصل نہ ہو بلکہ اس کا نتیجہ یہ ٹھہرا کہ وہ نامراد و نامرام ہوگیا اور اللہ تعالیٰ کی نشانیوں سے انکار کا یہی انجام ہوتا ہے ۔
Top