Urwatul-Wusqaa - At-Takaathur : 8
ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر لَتُسْئَلُنَّ : تم پوچھے جاؤگے يَوْمَئِذٍ : اس دن عَنِ النَّعِيْمِ : نعمتوں کی بابت
پھر (یاد رکھو) تم اس روز (ہر) نعمت کے متعلق سوال کیے جاؤ گے
پھر تم اس روز ہر نعمت کے متعلق سوال کیے جائو گے 8 ؎ فرمایا جا رہا ہے کہ عین الیقین حاصل ہونے کے بعد تم سے ضرور اللہ تعالیٰ اپنے کیے گئے احسانات کے بارے میں پوچھے گا اور یقینا تم سوال کیے جائو گے اس لیے ضروری ہے کہ حق الیقین کے رنگ میں وارد ہونے یعنی اس میں داخل ہونے سے پہلے پہلے ضروری ہے کہ انسان سے ان نعمتوں کی نسبت باز پرس ہو جو اسے دنیا میں اس لیے دی گئی تھیں کہ ان کا صحیح استعمال کر کے ان سے اپنے لیے آنے والے زندگی کے واسطے جنت تیار کرلے اور اس میں وہ تمام قویٰ اور استعدادیں ، اخلاق اور علم عقل اور فراست ، احساسات اور جذبات ، دولت اور حکومت ، ضمیر اور الہامی کتب ہیں جو انسان کی ہدایت ، ترقیات اور کمالات کے لیے اسے دنیا میں عطا ہوئی تھیں اور یہ سب نغمائے الٰہیہ تھیں جن سے اگر اللہ تعالیٰ کی رضا کے ماتحت اگر انسان کام لتا تو یہی نعمتیں اسکے لیے جنت کے درازے تھے جن سے وہ اپنی جنت میں داخل ہوتا ۔ یہی اس کے قویٰ جو غلط استعمال سے جہنم بناتے رہے صحیح استعمال سے جنت بناتے۔ یہی دولت و حکومت جس کے تکاثر سے غفلت کا پردہ ڈالے رکھا اگر اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے کمائی اور خرچ کی جاتی تو انسان کو کمالات اور ترقیات ظاہری و باطنی کا وارث بنا دیتی ۔ یہی عقل و فراست جو اپنے غلط استعمال سے نفسانی جذبات کی خاطر مخلوق کو تکلیف اور ذلت کا نشانہ بنانے میں مشغول رہی اگر صحیح راستہ پر پڑتی اور مخلوق کو نفع پہنچانے میں صرف ہوتی تو جنت کے دروازے کھول دیتی ۔ یہی حواس خمسہ جو اپنے غلط استعمال سے جہنم کے انگارے سمیٹتے رہے اگر ان سے اللہ رب کریم کی مرضی کے ماتحت کام لیا جاتا تو جنت کے پھول چنتے۔ غور کرتے جائو تو تمہاری عقل و فکر تمہاری رہنمائی کرتی جائے گی ہم اس وقت جو کچھ کھا رہے ہیں ، پی رہے ہیں ، لباس کے لیے استعمال کر رہے ہیں یہ سب کچھ کیا ہے لاریب یہ اللہ تعالیٰ کی نعمتیں ہی تو ہیں پھر ان کو استعمال کر کے ان سے شاد کام ہو کر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا نہ کریں تو سراسر ظلم نہیں ۔ بہر حال اس آیت سے تمام انسانوں کو اس بات کی طرف متوجہ کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو ان پر انعام فرمائے ہیں وہ ان کا شکر ادا کرنے کی کوشش کریں اور اس بات کو کبھی فراموش نہ کریں کہ ان کے با رے میں ان سے باز پرس ہوگی ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنی ہر قسم کی نعمتوں سے بہرہ ور فرمائے اور ہمیں اس کا حق ادا کرنے کی بھی توفیق مرحمت فرمائے تاکہ جب قیامت کے روز باز پرس ہو تو ہمیں ندامت نہ ہو بلکہ ہم کو انکا حق ادا کرنے کے باعث اللہ تعالیٰ اپنی جنت کی نعمت سے نواز دے ۔ بس اسی مضمون پر ہم سورة التکاثر کی تفسیر کو ختم کرتے ہیں۔ اللہ اکبر کبیرا والحمد للہ کثیرا۔
Top