Urwatul-Wusqaa - Al-Humaza : 5
وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا الْحُطَمَةُؕ
وَمَآ اَدْرٰىكَ : اور کیا تم سمجھے مَا الْحُطَمَةُ : حطمہ کیا ہے
اور تجھے کیا معلوم کہ وہ حطمہ کیا شئے ہے ؟
اور تجھے کیا معلوم کہ وہ حطمہ کیا شے ہے ؟ 5 ؎ اس طرح کا سوال جس چیز کے متعلق کہا جاتا ہے محض اسکی اہمیت کو بڑھانے کے لیے کیا جاتا ہے اور یہاں بھی اسی عرض کے لیے یہ سوال اٹھایا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جو لوگ جذبات کے غلام ہوں اور ان کے دلوں میں حسد ، غضب ، شہوت اور طمع و بخل وغیرہ کے جذبات موج زن ہوں وہ ایک ایسی آگ میں مبتلا ہوتے ہیں کہ دنیا کی کوئی چیز اسے سرد نہیں کرسکتی پس جو لوگ خود بھی اخلاق فاضلہ سے عاری ہیں اور دوسروں کی عیب جوئی ، عیب شماری اور طعن وتشنیع میں لگے رہتے ہیں ظاہر ہے کہ ان کے قلب کے اندر حسد کی آگ جل رہی ہے جس کے ماتحت وہ لوگوں کی عزت اور خوبی کو دیکھ ہی نہیں سکتے اور اپنی اپنی زبان کے حملوں سے ان کو توڑنا چاہتے ہیں ۔ پس ضروری ہے کہ ان کی سزا میں اللہ تعالیٰ ان کی جھوٹی شیخی اور ناحق بڑائی کو توڑ دیتا ہے اور ان کا انجام حطمہ ہے جو توڑدینے والی ہے اور ضروری ہے کہ حسد کی آگ جو ان کے دلوں میں موجزن ہے۔ آخرت میں آگ کی شکل میں انہیں گھیرے اور دنیا میں بھی جو لوگ دولت کے جمع کرنے میں طمع اور بخل کے جذبات میں گھرے ہوتے ہیں ایک آگ ہوتی ہے جو ان کے دلوں میں جل رہی ہوتی ہے جو کسی طرح ٹھنڈی ہونے میں نہیں آتی اور آخرت میں یہی آگ متمثل نظر آئے گی گویا یہ وہی لوگ ہوگی جو حسد ، طمع اور بخل کے اخلاق رذیلہ میں گھرے ہوئے انسانوں کو گھیرے ہوئے ہے۔ وہ آخرت میں ان لوگوں کے اراد گرد نظر آئے گی ۔ اس آگ کا اس جگہ ذکر کیا گیا ہے یہی وہ حطمہ ہے جو اچانک ان کو توڑ کر رکھ دے گی اور ان کا سارا بھرم سب کے سامنے کھل جائے گا ۔ اب حطمہ کی مزید وضاحت خود قرآن کریم نے کردی جو آگے آنے والی ہے اس کو ملاحظہ کریں۔
Top