Urwatul-Wusqaa - Al-Humaza : 6
نَارُ اللّٰهِ الْمُوْقَدَةُۙ
نَارُ اللّٰهِ : اللہ کی آگ الْمُوْقَدَةُ : بھڑکائی ہوئی
وہ (حطمہ) اللہ کی خوب بھڑکائی ہوئی آگ ہے
وہ حطمہ اللہ تعالیٰ کی خوب بھڑکائی ہوئی آگ ہے 6 ؎ ( الموقدۃ) اسم فاعل واحد مؤنث ایقاد مصدر ۔ بھڑکائی ہوئی ۔ اس کا اصل مادہ و ق د ہے اور وقود اس ایندھن کو بھی کہتے ہیں جو چولہے میں جلایا جاتا ہے ۔ بخیل اور حاسد انسان نہیں چاہتے کہ دوسروں کے حصے میں بھی کچھ آئے بلکہ وہ سب کچھ خود ہی سمیٹ لینا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ جو کچھ وہ جمع کرسکتے ہوں اپنے لیے جمع کرلیں اور دوسروں کو اس سے محروم دیکھنا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ ان کی تمنائوں اور درخواستوں کی آگ بھی ان کے گرد آ کر سمٹ جاتی ہے پس وہ آگ جو ان کے دلوں سے شروع ہوئی تھی ان کی بڑھتی ہوئی تمنائوں اور خواہشات کی وجہ سے ان میں وہ تمام عمرگھرے رہے اس جگہ بھی ان کو اپنے گھیرے میں لے لے گی۔ اس لیے اس کے متعلق ارشاد فرمایا گیا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی جلائی ہوئی آگ ہے کیونکہ ان کے اعمال و افعال کے نتائج اللہ تعالیٰ ہی کے ہاں تیار ہو رہے ہیں اور اسی کے نظام کے مطابق ان کو محفوظ رکھا جا رہا ہے۔
Top