Urwatul-Wusqaa - Hud : 100
ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْقُرٰى نَقُصُّهٗ عَلَیْكَ مِنْهَا قَآئِمٌ وَّ حَصِیْدٌ
ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ الْقُرٰي : بستیوں کی خبریں نَقُصُّهٗ : ہم یہ بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ پر (کو) مِنْهَا : ان سے قَآئِمٌ : قائم (موجود) وَّحَصِيْدٌ : کٹ چکیں
یہ آبادیوں کی خبروں میں سے چند کا بیان ہے جو ہم تجھے سنا رہے ہیں ان میں سے کچھ تو اس وقت تک قائم ہیں ، کچھ بالکل اجڑ گئیں
اے پیغمبر اسلام ! یہ چند آبادیوں کا بیان ہے جو ہم نے سنا دیا تاکہ عبرت رہے ۔ 126 زیر نظر آیت میں خطاب نبی اعظم و آخر ﷺ سے ہے فرمایا کہ یہ واقعات جو تمہارے سامنے پیش کئے گئے ہیں ان بستیوں کے حالات ہیں جن میں سے بعض کے کچھ کھنڈرات باقی ہیں اور اپنے پاس سے گزرنے والوں کو زبان حال سے اپنی آبادی اور بربادی کی ہوش ربا داستان سنا رہے ہیں اور بعض بستیاں ایسی بھی ہیں جن کا نام و نشان ہی صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا ۔ اب ان کی عظمت پر نوحہ کرنے کے لئے کوئی شکستہ دیوار بھی موجود نہیں ” قائم “ سے مراد وہ بستیاں ہیں جن کا کوئی نہ کوئی نشان موجود ہے اور ” حصید “ سے مراد وہ بستیاں ہیں جو کھیتی کی طرح کاٹ لی گئیں اور اب ان کا نام و نشان بھی دنیا کے نقشہ میں موجود نہیں ہے۔
Top