Urwatul-Wusqaa - Hud : 105
یَوْمَ یَاْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ اِلَّا بِاِذْنِهٖ١ۚ فَمِنْهُمْ شَقِیٌّ وَّ سَعِیْدٌ
يَوْمَ : جس دن يَاْتِ : وہ آئے گا لَا تَكَلَّمُ : نہ بات کرے گا نَفْسٌ : کوئی شخص اِلَّا : مگر بِاِذْنِهٖ : اس کی اجازت سے فَمِنْهُمْ : سو ان میں سے شَقِيٌّ : کوئی بدبخت وَّسَعِيْدٌ : اور کوئی خوش بخت
جب وہ دن آپہنچے گا تو کسی جان کی مجال نہ ہوگی کہ بغیر اللہ کی اجازت کے زبان کھولے پھر کچھ ایسے ہوں گے جن کے لیے محرومی ہے اور کچھ ایسے ہوں گے جن کے لیے سعادت ہے
جب وہ دن آجائے تو کس کی مجال ہے کہ وہ بغیر اذن کے زبان کھولے ؟ ۔ 131 جب ان کی زندگی کا ایک ایک حرف اور ایک ایک حرکت ان کے سامنے پیش کردی جائے گی اور سب کچھ کرتے ہوئے بھی ان کو دکھا دیا جائے گا ، ان کی زبانوں کو بند کر کے ان کے جوارح کی حرکتیں انہیں جوارح کی زبانی ٹیلی ویژن کی طرح سامنے دکھا دی جائیں گی تو پھر آخر وہ کس طرح ان باتوں کا انکار کرسکیں گے۔ فرمایا ، اے پیغمبر اسلام ! آج تو ان خدا فراموشوں اور خود فریبوں کی چرب زبانی کا یہ عالم ہے کہ بولتے بولتے تھکنے کا نام نہیں لیتے اور ان کی زبانیں اتنی کھلی ہوئی ہیں کہ ان کو لگام دینے والا کوئی نہیں لیکن اس روز سب کے سب دم بخود کھڑے ہوں گے ، کسی کو یارائے تکلم نہ ہوگا جیسا کہ کسی نے ان کی زبانوں پر تالے لگا دیئے ہیں اور ان کے لبوں کو سی دیا گیا ہے اس دن وہی لب کشائی کرسکے گا جسے بولنے کی اجازت ملے گی۔ ” ان میں سے بعض بدنصیب ہوں گے اور بعض خوش نصیب ‘ ذ ہاں ! بلاشبہ آج بھی دنیا بنی ہوئی ہے لیکن یہ تقسیم امیر و غریب کی ، گورے اور کالے کی ، عربی اور عجمی کی بنیادوں پر قائم ہے لیکن قیاتم کے روز یہ سارے مصنوعی امتیازات ختم کردیئے جائیں گے اور پوری نوع انسان صرف دو گروہوں میں بانٹی جائے گی جن میں ایک گروہ کو ” سعید “ کہا جائے گا اور دوسرے کو ” شقی “ اور جنہوں نے اپنی دنیوی زندگی میں اپنے رب کو پہچانا اور سا کی بندگی میں اپنی عمر بسر کی ان کو الگ کردیا جائے گا اور ان پر سعادت کا پرچم لہرائے گا اور جو عمر بھر اپنے مالک حقیقی کو بھلاتے رہے اور اپنی نفس پرستی میں مگن رہے ان پر بدبختی کی پھٹکار پڑتی رہے گی اور پھر سعید جنت میں داخل کردیئے گئے اور شقی دوزخ کے حوالے کردیئے گئے جہاں سے نہ ان کا نکلنا ثابت ہے اور نہ ہی موت سے دستگاری ہوگی۔
Top