Urwatul-Wusqaa - Hud : 107
خٰلِدِیْنَ فِیْهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُ اِلَّا مَا شَآءَ رَبُّكَ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ
خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس میں مَا دَامَتِ : جب تک ہیں السَّمٰوٰتُ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضُ : اور زمین اِلَّا : مگر مَا شَآءَ : جتنا چاہے رَبُّكَ : تیرا رب اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تیرا رب فَعَّالٌ : کر گزرنے والا لِّمَا يُرِيْدُ : جو وہ چاہے
وہ اس میں رہیں گے جب تک آسمان و زمین قائم ہیں مگر ہاں ! اس صورت میں کہ تیرا پروردگار چاہے بلاشبہ تیرا پروردگار اپنے کاموں میں مختار ہے جو چاہتا ہے کرتا ہے
وہ وہاں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے جب تک کہ آسمان و زمین موجود ہیں ۔ 133 ” وہ اس میں رہیں گے جب تک آسمان و زمین موجود ہیں۔ “ ان الفاظ سے کونسا آسمان و زمین مراد ہے ؟ ظاہر ہے کہ اس سے مراد یا تو محض محاورہ کے طور پر ان کو دوام اور ہمیشگی کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے۔ بہرحال موجودہ زمین و آسمان تو مراد ہو ہی نہیں سکتے کیونکہ قرآن کریم کے بیان کی رو سے یہ قیامت کے روز بدل ڈالے جائیں گے اور اس جگہ جن واقعات کا ذکر ہو رہا ہے وہ قیامت کے بعد پیش آنے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی ذات اقدس کے سوا کوئی اور طاقت تو ایسی ہے ہی نہیں جو ان لوگوں کو اس دائمی عذاب سے بچا سکے مگر ہاں ! اگر اللہ تعالیٰ خود ہی کسی کو دوزخ سے نکالنا چاہے تو یہ مسئلہ علم الٰہی کا ہے اور وہی جانتا ہے کہ کس کو کتنی سزا دینے کے بعد اس کی سزا سے اس کو نجات مل جائے گی کیونکہ ابدی دوزخ تو ان مشرکین ہی کے لئے ہے جن کی موت شرک پر ہوئی باقی کسی کو اگر ہمیشگی کا عذاب دینے کی بجائے ایک مدت تک عذاب دینے کے بعد معاف فرما دینے کا فیصلہ صادر فرما دے تو اسے ایسا کرنے کا پورا پورا اختیار ہے کیونکہ جس قانون کا اس نے اعلان فرمایا ہے اس کی زد میں بہت سے گناہگار ہیں جو نہیں آئے اور ان کی سزا کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی کیونکہ اس کے لئے کوئی اعلان اس نے نہیں فرمایا۔ ہاں ! جن کے متعلق اس کا اعلان موجود ہے وہ چونکہ وہ وعدئہ الٰہی ہے اس لئے اس میں رد و بدل ممکن نہیں کہ وہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔ بلاشبہ وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے اور اس نے جو چاہا وہ اعلان کیا اس سے کسی نے مجبور کر کے اعلان نہیں کرایا۔
Top