Urwatul-Wusqaa - Hud : 108
وَ اَمَّا الَّذِیْنَ سُعِدُوْا فَفِی الْجَنَّةِ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُ اِلَّا مَا شَآءَ رَبُّكَ١ؕ عَطَآءً غَیْرَ مَجْذُوْذٍ
وَاَمَّا : اور جو الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو سُعِدُوْا : خوش بخت ہوئے فَفِي الْجَنَّةِ : سو جنت میں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس میں مَا دَامَتِ : جب تک ہیں السَّمٰوٰتُ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضُ : اور زمین اِلَّا : مگر مَا شَآءَ : جتنا چاہے رَبُّكَ : تیرا رب عَطَآءً : عطا۔ بخشش غَيْرَ مَجْذُوْذٍ : ختم نہ ہونے والی
اور جن لوگوں نے سعادت پائی تو وہ بہشت میں ہوں گے اور اسی میں رہیں گے جب تک آسمان و زمین قائم ہیں مگر ہاں ! اس صورت میں کہ تیرا پروردگار چاہے یہ بخشش ہے ہمیشہ جاری رہنے والی
وہ لوگ جو نیک ہیں بلاشبہ وہ جنت میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان و زمین قائم ہیں ۔ 134 نیک بخت اور سعید انسانوں کے لئے بلاشبہ جنت ہے اور وہ سب کے سب ہمیشہ ہمیشہ جنت میں رہیں گے جب تک کہ آسمان و زمین قائم ہیں اور اس آسمان و زمین سے بھی مراد یہ موجود آسمان و زمین نہیں ہو سکتے ہاں ! وہ آسمان و زمین جو اس وقت موجود ہوں گے جس وقت کا یہ بیان کیا جا رہا ہے یعنی قیامت کے بعد کے بدل گئے ہوئے آسمان و زمین جیسے بھی کہ وہ ہوں گے مگر ہاں وہ جو تیرا رب چاہے یہ استثناء ان لوگوں کے لئے ہوئی جن کا داخلہ سزا پان کے بعد ممکن ہوگا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ استثناء محض قدرت کے اظہار اور اختیار کے لئے ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ الا استثانیہ نہیں بلکہ سوا کے معنی میں ہے اور علاوہ ازیں بھی بہت کچھ بیان کیا گیا ہے کیونکہ آنے والے جملہ میں مزید وضاحت فرما دی ہے کہ ” یہ وہ عطا ہے ہو ختم ہونے والی نہیں۔ “ یعنی اہل جنت کو جن انعامات سے سرفراز کیا جائے گا وہ ایسے نہیں ہیں جن کا سلسلہ کچھ مدت کے بعد منقطع ہوجائے بلکہ ان خوش نصیبوں پر ان کے خداوند کریم کے فضل و کرم اور جود و عطا کی بارش ہمیشہ ہمیشہ برستی رہے گی ہاں ! اس میں اضافہ ہوتا رہے اور وہ جتنا چاہے کرتا رہے کیونکہ رحیم و کریم ہے اور اس کی عطاء کی بھی کوئی انتہا نہیں۔
Top