Urwatul-Wusqaa - Hud : 116
فَلَوْ لَا كَانَ مِنَ الْقُرُوْنِ مِنْ قَبْلِكُمْ اُولُوْا بَقِیَّةٍ یَّنْهَوْنَ عَنِ الْفَسَادِ فِی الْاَرْضِ اِلَّا قَلِیْلًا مِّمَّنْ اَنْجَیْنَا مِنْهُمْ١ۚ وَ اتَّبَعَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مَاۤ اُتْرِفُوْا فِیْهِ وَ كَانُوْا مُجْرِمِیْنَ
فَلَوْ : پس کیوں لَا كَانَ : نہ ہوئے مِنَ : سے الْقُرُوْنِ : قومیں مِنْ : سے قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے اُولُوْا بَقِيَّةٍ : صاحبِ خیر يَّنْهَوْنَ : روکتے عَنِ : سے الْفَسَادِ : فساد فِي الْاَرْضِ : زمین میں اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : تھوڑے مِّمَّنْ : سے۔ جو اَنْجَيْنَا : ہم نے بچالیا مِنْهُمْ : ان سے وَاتَّبَعَ : اور پیچھے رہے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا (ظالم) مَآ اُتْرِفُوْا : جو انہیں دی گئی فِيْهِ : اس میں وَكَانُوْا : اور تھے وہ مُجْرِمِيْنَ : گنہگار
پھر ایسا کیوں نہیں ہوا کہ جو عہد تم سے پہلے گزر چکے ہیں ان میں اہل خیر باقی رہے ہوتے اور لوگوں کو ملک میں شر و فساد کرنے سے روکتے ؟ ایسا نہیں ہوا مگر بہت تھوڑے عہدوں میں جنہیں ہم نے نجات دی ، ظلم کرنے والے تو اس راہ پر چلے جس میں انہوں نے آسودگی پائی اور وہ مجرم تھے
گزشتہ امتوں میں ایسے لوگ کیوں نہ ہوئے جو برائیوں سے رکتے اور لوگوں کو روکتے ۔ 143 پیچھے کتنی قوموں کا ذکر کیا جا چا ہے ایک قوم کو صفحہ ستی سے مٹایا گیا اور اس کی جگہ دوسری قوم کو آباد کردیا اور یہ سلسلہ بدستور جانے اور آنے کا چلتا رہا ، کیوں ؟ اس لئے کہ جو قوم آباد کی ان کو صحیح راستہ دکھانے کے لئے نبی و رسول بھی انہی لوگوں میں سے پیدا کئے لیکن قوم کے لوگوں نے اس نبی و رسول کی لائی ہوئی ہدایت کو قبول کرنے سے انکار کردیا اور یہ سلسلہ جب تک اللہ نے چاہا چلتا رہا آخر کار وہ وقت آیا کہ اس قوم کے بد کرداروں اور بد اخلاقوں کو باوجود ان کی طاقت و قوت کے اللہ کے عذاب نے آگھیرا اور اس وقت تک نہ چھوڑا جب تک ان کو صفحہ ہستی سے مٹا نہ دیا اور ان لوگوں کو جو بہ تھوڑے اور کم تھے لیکن نیک کردار اچھے اخلاق کے مالک تھے ان کو بڑھانا شروع کردیا اور آہستہ آہستہ وہ بھی ایک مدت کے بعد وہی کچھ کرنے لگے جو پہلے ان کے آباء و اجداد کرتے رہے تھے اور پھر ان کا انجام بھی وہی ہوا۔ زیر نظر آیت میں فرمایا کہ اگر پہلی امتوں میں ایسے لوگ کثرت سے ہوتے جو دوسروں کو فساد فی الارض سے یا قانون الٰہی کی نافرمانیوں سے روکتے ٹوکتے رہتے تو ان قوموں پر عذاب ہی کیوں آتا وہ تو صرف معدودے چند لوگ تھے جنہوں نے اپنا یہ فرض ادا کیا اور وہ عذاب کی گرفت سے محفوظ رہے اور باقی پوری قوم دنیا کی لذتوں میں پھنس کر جرائم پیشہ بن گئی اور پھر اس پاداش میں وہ مٹا کر رکھ دی گئی۔ ” اولوا بقیۃ “ سے کیا مراد ہے ؟ اس سے مراد صاحب الرائے لوگ ہیں ینی وہ لوگ جو عقل و بصیرت رکھتے ہیں بقیہ کا لفظ باقی ماندہ چیز کے لئے بولا جاتا ہے اور انسان کی عادت یہ ہے کہ جو چیز سب سے زیادہ عزیز و محبوب ہوتی ہو اس کو ہر حال میں اپنے لئے محفوظ رکھتا ہے اور باقی رکھنے اک اہتمام کرتا ہے ضرورت پڑنے پر ساری چیزیں قربان کردیتا ہے مگر اس کو نہیں دیتا اس لئے عقل و بصیرت کو بھی ” بقیہ “ کہا جاتا ہے کہ وہ سب سے زیادہ عزیز ہے۔
Top