Urwatul-Wusqaa - Hud : 16
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ لَیْسَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ اِلَّا النَّارُ١ۖ٘ وَ حَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِیْهَا وَ بٰطِلٌ مَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ لَيْسَ لَهُمْ : ان کے لیے نہیں فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں اِلَّا النَّارُ : آگ کے سوا وَحَبِطَ : اور اکارت گیا مَا : جو صَنَعُوْا : انہوں نے کیا فِيْهَا : اس میں وَبٰطِلٌ : اور نابود ہوئے مَّا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
لیکن یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں آگ کے سوا کچھ نہیں ہوگا جو کچھ انہوں نے یہاں بنایا ہے سب اکارت جائے گا اور جو کچھ کرتے رہے ہیں سب نابود ہونے والا ہے
25 ؎ زیر نظر آیت میں یہ حقیقت واضح کی ہے کہ اگر انکار و سر کشی پر بھی انہیں دنیوی فوائد مل رہے ہیں تو صرف اتنی ہی بات دیکھ کر یہ مغرور نہ ہوجائیں اور نہ ہی مومنوں کو چاہئے کہ اس پر متعجب ہوں ۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا کیلئے ایسا ہی قانون ٹھہرایا ہے کہ انسان کا ہر عمل ایک نتیجہ رکھتا ہے اور جیسا کچھ عمل ہوتا ہے اس کے مطابق نتیجہ بھی نکلتا ہے۔ جس شخص نے عمل صرف اور صرف دنیا کی خاطر کیا اس لئے کہ آخرت کی طرف سے تو وہ بالکل غافل تھا چونکہ وہ دنیوی زندگی ہی کا خواہش مند ہے پھر بھی ایسا نہ ہوگا کہ اس کی سعی و طلب بےاثر ہوجائے اگر ایسا ہو تو یہ ظلم ہے۔ اس کی خواہش جس کی بناء پر اس نے عمل کیا ، کیا تھی ؟ دنیا طلبی اور لوگوں کا اس بات کو سراہتا سو لوگوں نے اس کو بہت سراہا اور اس کو بہت شاباش دی لہٰذا جیسی کچھ اس کو کوشش تھی اس کے مطابق اس نے نتیجہ حاصل کرلیا ۔ پھر غور کرو کہ اگر اچھی طرح ہل جوتے گا اور تخم ریزی کرے گا تو اچھی فصل پیدا ہوجائے گی اور اس کا نام اللہ کا فضل رکھیں گے۔ کیوں ؟ اس لئے کہ جہاں اس نے ہل چلایا ، جو بیچ اس نے ڈالا اس میں اصل قوت رکھنے والا وہی تھا یعنی زمین جس میں اس نے خوب ہل چلایا اس میں قوت نمو اور اس بیچ کو جس نے اس کو اچھی طرح اچھی قسم سے انتخاب کیا اس میں قوت نمو رکھنے والا وہی تھا اگر اس نے ان دونوں چیزوں میں وہ قوت و طاقت نہ رکھی ہوتی تو اس کا نتیجہ صحیح نہیں نکل سکتا لہٰذا یہ بات واضح ہوگئی کہ اگر ادھورا کام کرے گا تو ادھورا نتیجہ نکلے گا اور اس طرح اس کے سارے کام اکارت جائیں گے اور اس کے لئے کچھ سود مند ثابت نہیں ہوں گے اس لئے کہ اس کا عمل عارضی اور ٹوٹل پورا کرنا تھا۔ چنانچہ ایک حدیث میں آتا ہے کہ قیامت کے دن ریا کاروں کو مخاطب کر کے کہا جائے گا ” اے ریا کارو ! تم نے روزے رکھے ، تم نے نمازیں پڑھیں ، صدقے و خیرات دیئے ، جہاد کیا اور قرآن کریم کی تلاوت بھی کی لیکن محض اس لئے کہ لوگ تمہیں نمازی ، سخی ، مجاہد اور متقی کہا سو وہ تمہیں کہہ دیا گیا ، کہا جاتا رہا اور آج تمہارے لئے اس میں سے کچھ بھی نہیں پھر انہی لوگوں سے سب سے پہلے دوزخ کی آگ بھڑکائی جائے گی ۔ ابوہریرہ ؓ یہ روایت بیان کر کے زار وقطار رونے لگے ۔ ( قرطبی) لیکن جو لوگ دنیا کے حصول کو اپنا مطع نظر نہیں بناتے بلکہ رضائے الٰہی کے طالب ہوتے ہیں انہیں ان کا دنیا میں بھی ملے گا اور آخرت کی نعمتوں سے بھی انہیں سرفراز کیا جائے گا ۔ حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی اعظم و آخر ﷺ نے فرمایا ” جو شخص طلب آخرت کیلئے کوئی کام کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے دل کو غنی کردیتا ہے ، اس کے پراگندہ حال کو درست فرما دیتا ہے اور دنیا اس کے قدموں میں ذلیل ہو کر حاضر ہوتی ہے اور جس شخص کے پیش نظر دنیا کا حصول ہوتا ہے تو اس کی غربت اس کی آنکھوں کے سامنے کردی جاتی ہے اور اس کے حالات کو پراگندہ کر دیاجاتا ہے اور اس خستہ حالی کے باوجود دنیا اسے اتنی ہی ملتی ہے جتنی اس کے مقدر میں لکھی جا چکی ہے۔ (رواہ الترمذی و رواہ احمد والدارمی) یہی بات زیر نظر آیت میں بیان فرمائی گئی ۔ فرمایا یہی تو وہ لوگ ہیں جن کیلئے آخرت میں سوائے آگ کے کچھ نہیں ہے اور جو کچھ انہوں نے نیک اعمال سے بھی کیا تھا وہ اکارت چلا گیا کیونکہ ان کا بظاہر تو اچھا تھا لیکن باطن سارا خراب تھا اس لئے انہوں نے جو کیا سب مٹ کر رہ گیا اور ان کیلئے سوائے اس صعوبت کے کچھ نہ رہا جو صعوبت انہوں نے اس کیلئے برداشت کی ۔ اس کی مثالیں زندگی میں اتنی عام ہیں کہ ذرا غور کرو گے تو ان گنت مثالیں حاضر ہوجائیں گی۔ ایک خربوزہ جو آپ کی نظروں کو بھا گیا آپ نے اس کو اٹھا لیا ، سونگھا خوب اچھی طرح اس کو دیکھا اور بیچنے والے کو منہ مانگے دام دے کر گھر اٹھالائے کتنی حفاظت کے ساتھ اس کو تھیلے میں رکھا ، کس پیار سے اس کو سنبھالا اور پھر کیا ہوا کہ اس کو ٹھنڈا کرنے کیلئے گھنٹوں اس کے انتظار میں گزارے ، بڑے اہتمام کے ساتھ اس کو چیرا لیکن اس کو دیکھتے ہی آپ بیزار ہوگئے ، بڑ بڑانے لگے اور اس ذہنی اذیت میں نہ معلوم آپ کیا کچھ کہہ گئے۔ کیوں ؟ اس لئے کہ وہ اندر سے بالکل خراب تھا جس کو آپ نے فوراً کوڑے کی نذر کردیا ۔ یہ سارا کچھ کیوں ہوا ؟ اس لئے کہ وہ اندر سے بالکل خراب تھا جس کو آپ نے فوراً کوڑے کی نذر کردیا ۔ یہ سارا کچھ کیوں ہوا ؟ وہی چیز جو آپ نے بڑی محبت سے خریدی اس کو کوڑے کی نذر کیوں کردیا ؟
Top