Urwatul-Wusqaa - Hud : 19
الَّذِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ یَبْغُوْنَهَا عِوَجًا١ؕ وَ هُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ كٰفِرُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَصُدُّوْنَ : روکتے ہیں عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ وَيَبْغُوْنَهَا : اور اس میں ڈھونڈتے ہیں عِوَجًا : کجی وَهُمْ : اور وہ بِالْاٰخِرَةِ : آخرت سے هُمْ : وہ كٰفِرُوْنَ : منکر (جمع)
جو لوگ اللہ کی راہ سے اس کے بندوں کو روکتے ہیں اور چاہتے ہیں اس میں کجی پیدا کردیں اور یہ وہی ہیں جو آخرت سے منکر ہیں
اللہ کی راہ سے روکنے والے کون ہیں ؟ وہی جو آخرت سے انکاری ہیں 30 ؎ وہ ظالم کون ہیں ؟ وہی جن کا اوپر بڑی تفصیل سے ذکر کیا گیا کہ وہ ہر سیدھی بات کو جو ان کے سامنے پیش کی جارہی ہو پسند نہیں کرتے اور ہر ٹیڑھی راہ ان کو پسند آتی ہے ایسا کیوں ہوتا ہے ؟ اس لئے کہ ٹیڑھی طبیعت کے انسان کو کہیں سدھی بات پسند ہی نہیں آتی اس لئے کہ وہ اس کی خواہشات نفس اور ان کے جاہلانہ تعصبات اور ان کے اوہام و تخیلات کے مطابق ٹیڑھی ہوجائے تو وہ اسے قبول کرلیتے ہیں اور دوسرے لوگوں کو کوئی حق سے متنفر کرنے کیلئے انہوں نے یہ طریقہ اختیار کر رکھا ہے کہ وہ حق کو اس طرح توڑ موڑ کر پیش کرتے ہیں کہ سننے والا ان سے نفرت کرنے لگتا ہے اور اس کو باطل سمجھنے لگتا ہے حالانکہ ان کے پاس اس کو باطل کر دکھانے کی کوئی دلیل نہیں ہوتی ۔ الایہ کہ اس کو کرنے والے بہت لوگ ہوتے ہیں اور یہی ان کی سب سے بڑی دلیل ہوتی ہے کہ دیکھو ساری دنیا ایسا کرتی ہے اور یہی وہ ٹیڑھی راہ ہے جس کو وہ پسند کرتے ہیں اور آج بھی باطل پرستوں کا یہی شیوہ ہے کہ وہ اس راہ کو حق سمجھتے ہیں جس کو لوگوں کی اکثریت کرتی دکھائی دیتی ہو اس لئے کہ ان کے ہاں حق کا معیار ہی یہی ہے ۔ حالانکہ جب سے یہ دنیا قائم ہوئی اس وقت سے لے کر آج تک اور آج سے لے کر اختتام دنیا تک اصول خداوندی یہ رہا ہے اور رہے گا کہ اکثریت ہمیشہ غلط لوگوں کی ہی ہے اس وقت ہے اور ہمیشہ رہے گی کیوں ؟ اس لئے کہ کام کی چیز وہی ہوتی ہے جو خلاصہ ہو اور خلاصہ ہمیشہ اختصار کو کہا جاتا ہے اور ماحصل اور لب لباس ہمیشہ اپنے اصل کے مقابلہ میں بہت کم ہوتا ہے اگرچہ وہ قیمت کے لحاظ سے اکثریت کے مقابلہ میں بہت ہی زیادہ ہو۔ ایسے لوگوں کا ذکر قرآن کریم میں بار بار کیا گیا ہے جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے کہ : ” اے پیغمبر اسلام ! آپ ﷺ کہہ دیں اے اہل کتاب ! یہ تمہاری کیا روش ہے کہ جو اللہ کی بات مانتا ہے اسے بھی تم اللہ کے راستے سے روکتے ہو اور چاہتے ہو کہ وہ ٹیڑھی راہ چلے حالانکہ تم خواہ گمراہ ہو ، اچھا ! تمہاری حرکتوں سے اللہ غافل نہیں ہے “۔ اور ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” وہ لوگ اللہ کی رحمت سے دور کردیئے گئے جو اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ سیدھی نہ رہے بلکہ اس پر کجی ڈال دیں اور آخرت کی زندگی سے بھی وہ لوگ منکر ہیں “۔ ( الاعراف 7 : 45) اور ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” اور ایسا نہ کرو کہ ہر راستے میں جا بیٹھو اور جو آدمی بھی ایمان لائے اسے دھمکیاں دے کر اللہ کی راہ سے روکو اور اس میں کجی ڈالنے کے درپے ہو جائو “۔ ( الاعراف 7 : 86) تفصیل ان آیات کی اصل مقامات سے دیکھیں جن کو حوالہ آیات کے ساتھ دیا گیا ہے۔
Top