Urwatul-Wusqaa - Hud : 22
لَا جَرَمَ اَنَّهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ هُمُ الْاَخْسَرُوْنَ
لَا جَرَمَ : شک نہیں اَنَّهُمْ : کہ وہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں هُمُ : وہ الْاَخْسَرُوْنَ : سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے
کوئی شک نہیں یہی لوگ آخرت میں سب سے زیادہ تباہ حال ہوں گے
بلا شبہ ایسے لوگ ہی ہیں جو آخرت میں بھی خسارہ ہی میں رہیں گے 23 ؎” لا جرم “ کا مفہوم عربی زبان میں وہی ہے جو اردو زبان میں ” لا محالہ “ یا ” نا گزیر “ سے ادا کیا جاتا ہے اور جس سے کلام میں زور پیدا کرنا مراد ہوتا ہے کہ ” یہی وہ بد بخت ہیں جو آخرت میں سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے ہوں گے “ ۔ کیونکہ کچھ بد بخت تو وہ تھے جنہوں نے نیک اور اچھا کام نہ کرنے کی قسم کھائی تھی اور ان سے جو جو برائی ہوسکی وہ خوب کی لیکن ان کے مقابلے میں کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے اپنی طرف سے جو کچھ کیا وہ نیک اعمال ہی تھے کیونکہ وہ نیک سمجھ کر کرتے رہے لیکن آخر میں جب آ کر یہ راز کھلا کہ جس کو وہ نیک سمجھ کر کرتے رہے وہ تو سرا سر برا تھا اور ان کے پلے میں تو ایک بھی نیک نہیں ہے تو اس وقت جو حالت ان کی ہوگی وہ دیدنی ہوگی کیونکہ ان کا سارا کیا کرایا اکارت چلا گیا۔
Top