Urwatul-Wusqaa - Hud : 24
مَثَلُ الْفَرِیْقَیْنِ كَالْاَعْمٰى وَ الْاَصَمِّ وَ الْبَصِیْرِ وَ السَّمِیْعِ١ؕ هَلْ یَسْتَوِیٰنِ مَثَلًا١ؕ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ۠   ۧ
مَثَلُ : مثال الْفَرِيْقَيْنِ : دونوں فریق كَالْاَعْمٰى : جیسے اندھا وَالْاَصَمِّ : اور بہرا وَالْبَصِيْرِ : اور دیکھتا وَالسَّمِيْعِ : اور سنتا هَلْ يَسْتَوِيٰنِ : کیا دونوں برابر ہیں مَثَلًا : مثال (حالت) میں اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ : کیا تم غور نہیں کرتے
ان دو فریقوں کی مثال ایسی ہے جیسے ایک اندھا ، بہرا اور ایک دیکھنے والا ، سننے والا پھر بتاؤ کیا دونوں برابر ہو سکتے ہیں ؟ کیا تم غور و فکر نہیں کرتے ؟
تمہاری نصیحت کیلئے ان دو فریقوں کی مثال بیان کی جا رہی ہے 35 ؎ ان دونوں فریقوں کی مثال ایسی ہے جیسے ایک آدمی تو اندھا اور بہرہ ہو اور دوسرا دیکھنے اور سننے والا ، کیا ان دونوں کا طرز عمل اور آخر کار دونوں کا انجام یکساں ہو سکتا ہے ؟ ظاہر ہے کہ جو شخص نہ خود راستہ دیکھتا ہے اور نہ کسی ایسے شخص کی بات ہی سنتا ہے جو اسے راستہ بتا رہا ہو وہ ضرور کہیں نہ کہیں ٹھوکر کھائے گا اور کہیں کسی سخت حادثہ سے دوچار ہوگا بخلاف اس کے جو شخص خود بھی راستہ دیکھ رہا ہو اور کسی واقف راہ کی ہدایات سے بھی فائدہ اٹھاتا ہو وہ ضرور اپنی منزل پر بسلامت پہنچ جائے گا۔ بس یہی فرق ان لوگوں کے درمیان بھی ہے جن میں سے ایک اپنی آنکھوں سے بھی کائنات میں حقیقت کی نشانیوں کا مشاہدہ کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے رہنمائوں کی بات بھی سنتا ہے اور دوسرا نہ خود ہی اپنی آنکھیں کھلی رکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نشانیاں اسے نظر آئیں اور نہ پیغمبروں اور دوسرے اللہ کے بندوں کی بات ہی سنتا ہے پھر کیونکر ممکن ہے کہ زندگی میں ان دونوں کا طرز عمل یکساں ہو ؟ اور پھر کیا وجہ ہے کہ آخر کار ان کے انجام میں فرق نہ ہو ؟ اس طرح زیر نظر آیت کو تمام پچھلی موعظت کا خلاصہ سمجھو ۔ فرمایا کہ دونوں فریقوں کی مثال ایسی ہے جسے ایک اندھا بہرا ہو اور دوسرا دیکھنے سننے والا کیا دونوں برابر ہو سکتے ہیں ؟ کیا روشنی اور اندھیاری میں کوئی فرق نہیں ؟ کیا بصارت اور کو ری کا ایک ہی حکم ہے ؟ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو ضروری ہے کہ دونوں کے احوال و نتائج ایک دوسرے سے متضاد ہوں اور دنیا میں ہمیشہ ایسا ہی ہوا جیسا کہ اب ہو رہا ہے۔ اس مثال کے بعد گزشتہ ایام و وقائع کا بیان شروع ہوگیا ہے جو فی الواقع دلائل و حجج کا ایک پورا سلسلہ ہے۔
Top