Urwatul-Wusqaa - Hud : 25
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖۤ١٘ اِنِّیْ لَكُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۙ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا نُوْحًا : نوح اِلٰي : طرف قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم اِنِّىْ : بیشک میں لَكُمْ : تمہارے لیے نَذِيْرٌ : ڈرانے والا مُّبِيْنٌ : کھلا
اور یہ واقعہ ہے کہ ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تھا اس نے کہا میں تمہیں آشکارا خبردار کرنے والا ہوں
نوح (علیہ السلام) کو ہم نے ان کی قوم کی طرف رسول بنا کر مبعوث کیا 36 ؎ سیدنا نوح (علیہ السلام) مورخین کے بیان کے مطابق آدم (علیہ السلام) سے 1650 سال بعد پیدا ہوئے اور دوسرے روایات جو اس سے زیادہ قابل اعتماد ہیں ان کے مطابق 2262 سال بعد ہوئی لیکن یہ دونوں روایتیں علماء توریت کی ہیں ۔ اس طویل عرصہ میں ان لوگوں میں ہر طرح کی خرابیاں پیدا ہوچکی تھیں ۔ بدکاری ، اخلاقی پستی ، ظلم و سر کشی ، روز قیامت کا انکار جیسی ساری بیماریوں میں وہ مبتلا ہوچکے تھے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ دامن توحید بھی ان کے ہاتھوں سے مکمل طور پر چھوٹ چکا تھا ۔ اللہ وحدہٗ لا شریک لہ کی عبادت کو چھوڑ کر انہوں نے قوم کے لیڈروں اور مذہبی رہنمائوں اور بزرگوں کے بت بنا رکھے تھے اور ان مجسموں کو سامنے رکھ کر وہ اپنی قوم کے بزرگوں اور رہنمائوں کی پرستش کرتے تھے۔ ود ، سواع ، یعوق ، غوث اور نسر سب اسی طرح کے قوی بزرگ تھے جن کے انہوں نے مجسمے تیار کر رکھے تھے۔ اس طرح آخرت کی زندگی کا کوئی تصور ان کے ذہن و دماغ میں باقی نہ تھا۔ انہی چیزوں کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے نوح (علیہ السلام) کو نبوت سے سرفراز فرما کر قوم نوح (علیہ السلام) کی طرف بھیجا۔
Top