Urwatul-Wusqaa - Hud : 47
قَالَ رَبِّ اِنِّیْۤ اَعُوْذُ بِكَ اَنْ اَسْئَلَكَ مَا لَیْسَ لِیْ بِهٖ عِلْمٌ١ؕ وَ اِلَّا تَغْفِرْ لِیْ وَ تَرْحَمْنِیْۤ اَكُنْ مِّنَ الْخٰسِرِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْٓ اَعُوْذُ : میں پناہ چاہتا ہوں بِكَ : تیری اَنْ : کہ اَسْئَلَكَ : میں سوال کروں تجھ سے مَا لَيْسَ : ایسی بات کہ نہیں لِيْ : مجھے بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : علم وَ : اور اِلَّا تَغْفِرْ لِيْ : اگر تو نہ بخشے مجھے وَتَرْحَمْنِيْٓ : اور تمجھ پر رحم نہ کرے اَكُنْ : ہوجاؤں مِّنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : نقصان پانے والے
نوح (علیہ السلام) نے عرض کیا خدایا ! میں اس بات سے تیرے حضور پناہ مانگتا ہوں کہ ایسی بات کا سوال کروں جس کی حقیقت کا مجھے علم نہیں اگر تو نے مجھے نہ بخشا اور رحم نہ فرمایا تو میں ان لوگوں میں سے ہوجاؤں گا جو تباہ حال ہوئے
نوح (علیہ السلام) نے جو سوال کیا تھا اس کے متعلق اللہ تعالیٰ سے معذرت کر لی 65 ؎ نوح (علیہ السلام) نے عرض کی اے میرے پروردگار ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ تجھ سے ایسی بات کی درخواست کروں جس کا مجھے علم نہ ہو کہ آیا اس کے متعلق درخواست کرنا چاہئے یا نہیں ؟ اب اگر تو نے مجھ پر رحم نہ فرمایا تو میں خسارہ اٹھا کر برباد ہو جائوں گا۔ غور کرو کہ بارگاہ الٰہی سے ذرا تنبیہہ ہوئی تو فوراً سراپا عجز و نیاز بن گئے اور معافی مانگنی شروع کردی۔ اللہ کے بندوں کی یہی وہ نشانی ہے جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ان کا تعلق اللہ کی ذات سے کس قدر گہرا ہوتا ہے کہ ذرا لغزش ہوئی تو فوراً تائب ہوگئے کہ گویا استغفار کا کوئی بہانہ تلاش کر رہے تھے۔
Top