Urwatul-Wusqaa - Hud : 51
یٰقَوْمِ لَاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا١ؕ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَى الَّذِیْ فَطَرَنِیْ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
يٰقَوْمِ : اے میری قوم لَآ اَسْئَلُكُمْ : میں تم سے نہیں مانگتا عَلَيْهِ : اس پر اَجْرًا : کوئی اجر (صلہ) اِنْ : نہیں اَجْرِيَ : میرا صلہ اِلَّا : مگر (صرف) عَلَي : پر الَّذِيْ فَطَرَنِيْ : جس نے مجھے پیدا کیا اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : کیا پھر تم سمجھتے نہیں
اے میری قوم کے لوگو ! میں اس بات کے لیے تم سے کوئی بدلہ نہیں مانگتا ، میرا بدلہ تو اس پر ہے جس نے مجھے پیدا کیا پھر کیا تم نہیں سمجھتے ؟
ہود (علیہ السلام) نے قوم کو کہا کہ میں تم سے کسی اجر و مزدوری کا خواہش مند نہیں 71 ؎ ہود (علیہ السلام) کی دعوت کا دوسرا پیغام یہ تھا کہ لوگو ! میں جو یہ دعوت توحید لے کر آیا ہوں اور اس کیلئے اپنی زندگی کو وقف کر رکھا ہے تم ذرا اتنا تو غور کرو کہ میں نے یہ مشقت و محنت کیوں اختیار کی ؟ کیا میں نے اس محنت و مشقت پر تم سے کوئی معاوضہ طلب کیا ہے ؟ کیا اس دعوت کے باعث میں نے آپ سے کوئی مادی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی ہے ؟ اگر نہیں اور یقیناً نہیں تو پھر تم ہی غور کرو کہ یہ بلامعاوضہ دعوت جو میں پیش کر رہا ہوں وہ سراسر پیغام الٰہی ہے اور میں پیغام الٰہی کا پہنچانے والا ہوں اور اس رب کریم کے فرمان کے مطابق میں تم کو دعوت دے رہا ہوں اور تمہاری اصلاح کرنے میں اتنی محنت و مشقت برداشت کر رہا ہوں۔ چناچہ آپ نے فرمایا ” اے میری قوم کے لوگو ! میں اس بات کیلئے تم سے کوئی بدلہ نہیں مانگتا ، میرا بدلہ تو اس کے ذمہ ہے جس نے مجھے پیدا کیا اور تمہاری دعوت پر لگا دیا کیا تم اتنی سی بات کو بھی نہیں سمجھتے ؟ “ قرآن کریم نے یہ بات سارے انبیائے کرام (علیہ السلام) کی طرف سے نقل کی ہے کہ ہم تم سے اس دعوت پر کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتے۔
Top