Urwatul-Wusqaa - Hud : 59
وَ تِلْكَ عَادٌ١ۙ۫ جَحَدُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ وَ عَصَوْا رُسُلَهٗ وَ اتَّبَعُوْۤا اَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ
وَتِلْكَ : اور یہ عَادٌ : عاد جَحَدُوْا : انہوں نے انکار کیا بِاٰيٰتِ : آیتوں کا رَبِّهِمْ : اپنا رب وَعَصَوْا : اور انہوں نے نافرمانی کی رُسُلَهٗ : اپنے رسول وَاتَّبَعُوْٓا : اور پیروی کی اَمْرَ : حکم كُلِّ جَبَّارٍ : ہر سرکش عَنِيْدٍ : ضدی
یہ ہے سرگزشت عاد کی انہوں نے اپنے پروردگار کی نشانیاں جھٹلائیں اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر متکبر و سرکش کے حکم کی پیروی کی
عام قوم کی سرگزشت میں ماننے والوں کیلئے کتنی ہی نشانیاں پنہاں ہیں 79 ؎ عام قوم بہت زبردست ” جبار “ ، سرکش اور ” متکبر “ اور ” عنید “ جان بوجھ کر حق کا انکار کرنے والی قوم تھی۔ مطلب یہ ہے کہ عام قوم کی بربادی کی وجہ یہ ہوئی کہ اس کا برسراقتدار طبقہ تو ویسے سرکش اور متکبر تھا جو حق کو قبول کرنا ہی اپنی شان کے خلاف سمجھتا تھا لیکن اس قوم کے عوام نے بھی عقل و خرد سے کام لینا چھوڑ دیا تھا انہوں نے بھی سیدنا ہود (علیہ السلام) کی دعوت پر سنجیدگی سے غورو فکر نہیں کیا تھا وہ بھی لکیر کے فقیر تھے اور اپنے رئیسوں کی چاپلوسی کرتے اور ان کی ہاں میں ہاں ملا دیتے تھے۔ دونوں گروہوں ، خاص و عام کو غور و فکر کی طویل مہلت دی گئی لیکن انہوں نے اس سے فائدہ نہ اٹھایا آخر کار تباہ و برباد کردیئے گئے۔ قوم عاد کا واقعہ اور عذاب کا ذکر کرنے کے بعد دوسروں کو عبرت حاصل کرنے کی تلقین کرنے کے لئے ارشاد فرمایا کہ یہ ہے وہ قوم عاد جنہوں نے اپنے رب کی نشانوں کو جھٹلایا اور اپنے رسولوں کی نافرمانی کی اور ایسے لوگوں کے کہنے پر چلتے رہے جو ظالم اور ضدی تھے۔
Top