Urwatul-Wusqaa - Hud : 67
وَ اَخَذَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الصَّیْحَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دِیَارِهِمْ جٰثِمِیْنَۙ
وَاَخَذَ : اور آپکڑا الَّذِيْنَ : وہ جو ظَلَمُوا : انہوں نے ظلم کیا (ظالم) الصَّيْحَةُ : چنگھاڑ فَاَصْبَحُوْا : پس انہوں نے صبح کی فِيْ : میں دِيَارِهِمْ : اپنے گھر جٰثِمِيْنَ : اوندھے پڑے رہ گئے
اور جن لوگوں نے ظلم کیا تھا ان کا حال یہ ہوا کہ ایک زور کی کڑک نے آلیا جب صبح ہوئی تو سب اپنے گھروں میں اوندھے پڑے تھے
ظالموں کو ایک ہی روز کی کڑک نے آ لیا اور صبح ہونے سے پہلے ان کا کام تمام ہو گیا 90 ؎ تین دن گزر گئے اور وہ مدت پوری ہوگئی جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب کے نزول کیلئے مقرر کی گئی تھی اور جس نے کفار و مشرکین کو موت کی نیند سلا دیا لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اور اس کے ساتھیوں کو اس تباہ کن عذاب سے مکمل طور پر بچالیا اور ان کو وہاں سے نکل جانے کا حکم دیا تھا اور اس طرح وہ عین وقت سے پہلے ہی وہاں سے نکال لئے گئے اور ان کو شرمساری سے بھی بچا لیا۔ اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا کر کے رہتا ہے اس لئے کہ وہ بہت ہی قوت والا اور عزت والا ہے۔ وعدہ خلافی کمزدوروں سے ہوتی ہے اور اللہ کے سامنے ساری دنیا کمزور ہی ہے اس لئے کہ اس کی طاقت کے سامنے کسی کی طاقت نہیں کام دیتی اور جس رسوائی اور شرمساری سے اللہ نے صالح (علیہ السلام) اور آپ پر ایمان لانے والوں کو بچایا وہ دنیا کی رسوائی و شرمساری بھی ہے اور آخرت کی خواری و شرمساری بھی۔
Top