Urwatul-Wusqaa - Hud : 77
وَ لَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوْطًا سِیْٓءَ بِهِمْ وَ ضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَّ قَالَ هٰذَا یَوْمٌ عَصِیْبٌ
وَلَمَّا : اور جب جَآءَتْ : آئے رُسُلُنَا : ہمارے فرشتے لُوْطًا : لوط کے پاس سِيْٓءَ : وہ غمیگن ہوا بِهِمْ : ان سے وَضَاقَ : اور تنگ ہوا بِهِمْ : ان سے ذَرْعًا : دل میں وَّقَالَ : اور بولا ھٰذَا : یہ يَوْمٌ عَصِيْبٌ : بڑا سختی کا دن
اور پھر جب ہمارے فرستادے لوط (علیہ السلام) کے پاس پہنچے تو وہ ان کے آنے سے خوش نہیں ہوا ان کی موجودگی نے اسے پریشان کردیا وہ بولا ، آج کا دن تو بڑی مصیبت کا دن ہے
ہمارے فرستادہ لوط (علیہ السلام) کے پاس پہنچے تو ان کو دیکھ کر لوط (علیہ السلام) نے ایک مصیبت جانا 100 ؎ اللہ تعالیٰ کے فرستادہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس سے رخصت ہو کر سدوم پہنچے اور لوط (علیہ السلام) کے ہاں مہمان ہوئے۔ لوط (علیہ السلام) نے ان مہمانوں کو دیکھا تو گھبرا گئے اور ڈرے کہ بدبخت قوم میرے ان مہمانوں کے ساتھ کیا سلوک کرے گی ؟ کیونکہ ابھی تک لوط (علیہ السلام) کو انہوں نے نہیں بتایا تھا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے فرستادہ ہیں اور ہمارے اجسام غیر متبدل نہیں۔ اس لئے لوط (علیہ السلام) کو ان کے جانے سے تکلیف محسوس ہوئی کہ کہیں میرے مہمانوں کی فضیحت نہ ہو۔
Top