Urwatul-Wusqaa - Hud : 80
قَالَ لَوْ اَنَّ لِیْ بِكُمْ قُوَّةً اَوْ اٰوِیْۤ اِلٰى رُكْنٍ شَدِیْدٍ
قَالَ : اس نے کہا لَوْ اَنَّ : کاش کہ لِيْ : میرے لیے (میرا) بِكُمْ : تم پر قُوَّةً : کوئی زور اَوْ اٰوِيْٓ : یا میں پناہ لیتا اِلٰي : طرف رُكْنٍ شَدِيْدٍ : مضبوط پایہ
لوط (علیہ السلام) نے کہا کاش ! تمہارے مقابلہ میں مجھے طاقت ہوتی یا کوئی سہارا ہوتا جس کا آسرا پکڑ سکتا (یعنی ہجرت کا حکم آجاتا)
لوط (علیہ السلام) نے کہا اے کاش کہ مجھے ان بدبختوں کے مقابلہ کی طاقت ہوتی 104 ؎ قوم کے اس رویہ سے لوط (علیہ السلام) کو بہت دکھ ہوا اور بولے کہ کاش میرا تم پر کچھ دبائو اور زور ہوتا یا کوئی مضبوط سہارا ہوتا جس کا میں آسرا پکڑتا اور ظاہر ہے کہ سارے مضبوط سہاروں سے بڑا سہارا اللہ تعالیٰ کی ذات اقدس ہے اور آپ (علیہ السلام) کی مراد بھی وہی ہے کہ کاش اب تو اللہ تعالیٰ کسی طرف ہجرت کر جانے کی اجازت مرحمت فرما دیتا کیونکہ کوئی نبی جس قوم کی طرف نبی و رسول بنا کر بھیجا جائے اگر قوم اس کی مخالفت میں کمر بستہ ہوجائے تو وہ اس وقت تک ہجرت نہیں کرسکتا جب تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہجرت نازل نہ ہوجائے اور یہی اس جگہ ” رکن شدید “ سے مراد ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ ” رکن شدید “ سے مفسرین نے بہت سی اور چیزیں بھی مراد لی ہیں لیکن صحیح اور واضح بات وہی ہے جس کو اس جگہ بیان کیا گیا۔
Top