Urwatul-Wusqaa - Hud : 81
قَالُوْا یٰلُوْطُ اِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ یَّصِلُوْۤا اِلَیْكَ فَاَسْرِ بِاَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ الَّیْلِ وَ لَا یَلْتَفِتْ مِنْكُمْ اَحَدٌ اِلَّا امْرَاَتَكَ١ؕ اِنَّهٗ مُصِیْبُهَا مَاۤ اَصَابَهُمْ١ؕ اِنَّ مَوْعِدَهُمُ الصُّبْحُ١ؕ اَلَیْسَ الصُّبْحُ بِقَرِیْبٍ
قَالُوْا : وہ بولے يٰلُوْطُ : بیشک ہم اِنَّا رُسُلُ : بھیجے ہوئے رَبِّكَ : تمہارا رب لَنْ يَّصِلُوْٓا : وہ رہ گز نہ پہنچیں گے اِلَيْكَ : تم تک فَاَسْرِ : سو لے نکل بِاَهْلِكَ : اپنے گھر والوں کے ساتھ بِقِطْعٍ : کوئی حصہ مِّنَ : سے (کا) الَّيْلِ : رات وَلَا يَلْتَفِتْ : اور نہ مڑ کر دیکھے مِنْكُمْ : تم میں سے اَحَدٌ : کوئی اِلَّا : سوا امْرَاَتَكَ : تمہاری بیوی اِنَّهٗ : بیشک وہ مُصِيْبُهَا : اس کو پہنچنے والا مَآ : جو اَصَابَهُمْ : ان کو پہنچے گا اِنَّ : بیشک مَوْعِدَهُمُ : ان کا وعدہ الصُّبْحُ : صبح اَلَيْسَ : کیا نہیں الصُّبْحُ : صبح بِقَرِيْبٍ : نزدیک
آنے والوں نے کہا اے لوط (علیہ السلام) ! ہم تیرے پروردگار کے بھیجے ہوئے آئے ہیں ، یہ لوگ کبھی تجھ پر قابو نہ پا سکیں گے تو ایسا کر جب رات کا ایک حصہ گزر جائے تو اپنے گھر کے آدمیوں کو ساتھ لے کر نکل چل اور تم میں سے کوئی ادھر ادھر نہ دیکھے مگر تیری بیوی ، جو کچھ ان لوگوں پر گزرنا ہے وہ اس پر بھی گزرے گا ، عذاب کا مقررہ وقت صبح کا ہے اور صبح کے آنے میں کچھ دیر نہیں
لوط کو مہمانوں نے کہا کہ آپ یہاں سے ہجرت کریں ان کا کام تمام ہونے والا ہے۔ 105 ؎ لوط (علیہ السلام) کے مہمان اب تک تو یہ منظر خاموشی سے دیکھ رہے تھے جب ان اوباشوں کی گستاخی اور لوط (علیہ السلام) کی پریشانی اور بےبسی کی انتہا ہوگئی تو کہنے لگے اے لوط (علیہ السلام) گھبرائو نہیں دروازہ کھول دو اور ان مسخروں کو آگے آنے دو ہم ایسے نہیں ہیں کہ یہ بدمعاش ہمیں دبوچ لیں گے ہم تیرے اللہ کے فرستادہ ہیں ہم پر یہ لوگ کبھی قابو نہ پا سکیں گے۔ ہمارے آنے کا مقصد اللہ تعالیٰ کے قانون ” جزائے اعمال “ کا فلہھب ان کے حق میں اٹل ہے وہ اب ان کے سر سے ٹلنے والا نہیں۔ بلاشبہ آپ (علیہ السلام) اور آپ (علیہ السلام) کا خاندان یعنی آپ (علیہ السلام) پر ایمان لانے والے عذاب سے محفوظ رہیں گے مگر آپ (علیہ السلام) کی بیوی ان ہی بےحیائوں کی رفاقت میں رہے گی اور تمہارا ساتھ نہ دے گی۔ ان کی ہلاکت کا وقت صبح کا متعین ہوچکا ہے کیا صبح کوئی زیادہ دور ہے ؟ 106 ؎ ان فرستادوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے لوط (علیہ السلام) کو وضاحت سے بتا دیا کہ آخر وہ وقت جو عذاب الٰہی کا ان بدکاروں اور بداخلاقوں کیلئے مقرر ہے وہ اب بالکل قریب آچکا ہے جب ہی ابتدائے شب ہو تو آپ (علیہ السلام) اپنے خاندان کے لوگوں اور ماننے والوں کو لے کر یہاں سے نکل جائیں۔ چناچہ فرستادوں کی ہدایت کے مطابق لوط (علیہ السلام) اپنے لوگوں کو ساتھ لے کر نکل گئے لیکن آپ (علیہ السلام) کی اہلیہ نے آپ (علیہ السلام) کی رفاقت سے انکار کردیا اور وہ ایک بار نکل چکنے کے بعد دوبارہ سدوم میں واپس آگئی۔
Top