Urwatul-Wusqaa - Hud : 94
وَ لَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا نَجَّیْنَا شُعَیْبًا وَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَ اَخَذَتِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الصَّیْحَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دِیَارِهِمْ جٰثِمِیْنَۙ
وَلَمَّا : اور جب جَآءَ : آیا اَمْرُنَا : ہمارا حکم نَجَّيْنَا : ہم نے بچالیا شُعَيْبًا : شعیب وَّالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے مَعَهٗ : اس کے ساتھ بِرَحْمَةٍ : رحمت سے مِّنَّا : اپنی سے وَاَخَذَتِ : اور آلیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو ظَلَمُوا : انہوں نے ظلم کیا الصَّيْحَةُ : کڑک (چنگھاڑ) فَاَصْبَحُوْا : سو صبح کی انہوں نے فِيْ دِيَارِهِمْ : اپنے گھروں میں جٰثِمِيْنَ : اوندھے پڑے ہوئے
اور پھر جب ہماری بات کا وقت آپہنچا تو ایسا ہوا کہ ہم نے شعیب (علیہ السلام) کو اور ان کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنی رحمت سے بچالیا اور جو لوگ ظالم تھے انہیں ایک سخت آواز نے آپکڑا ، پس جب صبح ہوئی تو اپنے اپنے گھروں میں اوندھے پڑے تھے
انجام کار ہمارا مقررہ وقت آگیا تو ہم نے شعیب کو اور اس کے لوگوں کو نجات دے دی ۔ 120 قرآن کریم سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ نافرمان اور سرکشی کی پاداش میں قوم شعیب کو دو قسم کے عذاب نے آگھیرا۔ ایک زلزلہ کا عذاب اور دوسرا آگ کی باشر کا عذاب اور یہ وہی عذاب ہے جو اس سے پہلے لوط علیہ ال سلام کی قوم کو دیا گیا تھا۔ فرق یہ ہے کہ لوط (علیہ السلام) کی قوم کا عذاب اتنا سخت تھا کہ اس علاقہ کو تہس نہس کر کے اتنا گہرا کردیا گیا ہے کہ اس کی گہرئای کا آج تک کوئی اندازہ ہی نہ کرسکا لیکن قوم شعیب کے لوگوں پر دونوں طرح کا عذاب نازل کیا لیکن پہلے عذاب سے اتنا ہلکا تھا کہ قوم کے لوگوں کو تو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا لیکن اس سر زمین کو نیچے دھنسانے سے بچا لیا۔ وہ عذالت زلزلہ اور خوفناک کڑک کی صورت میں آیا کہ سارے ظالم موت کی نندز سو گئے اور ان کی برباد و ویران بستیوں کو دیکھ کر خیال ہونے لگا کہ شاید یہاں کبھی کوئی انسان بسا ہی نہ تھا۔
Top