Urwatul-Wusqaa - Hud : 96
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰیٰتِنَا وَ سُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍۙ
وَ : اور لَقَدْ اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا مُوْسٰى : موسیٰ بِاٰيٰتِنَا : اپنی نشانیوں کے ساتھ وَ : اور سُلْطٰنٍ : دلیل مُّبِيْنٍ : روشن
اور بلاشبہ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی نشانیوں اور واضح سند کے ساتھ (قوم کے پاس) بھیجا تھا
موسیٰ (علیہ السلام) اور ان پر اتاری گئی نشانیوں کا مختصر بیان ۔ 122 موسیٰ (علیہ السلام) کا نسب سے چند واسطوں سے حضرت یعقوب ابن اسحاق بن ابراہیم (علیہ السلام) تک پہنچتا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) کے والد کا نام عمران اور والدہ ماجدہ کا نام یوکابد لکھا ہے۔ ہارون (علیہ السلام) موسیٰ (علیہ السلام) کے بڑے بھائی ہیں۔ اس سے یہ بات ظاہر ہوگئی کہ موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کے نبی و رسول تھے۔ گزشتہ نافرمان قوموں کے عبرت آمواز حالات سنانے کے بعد موسیٰ (علیہ السلام) اور فرعون کے ذکر سے اس بات کا اختتام ہو رہا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) کی نشانیوں کا جو ذکر اس جگہ کیا گیا ہے اس سے مراد تورات کی آیات نہیں کیونکہ تورات کا نزول تو غرق فرعون کے بعد ہوا بلکہ ان سے مراد وہ نو نشانات ہیں جن کا ذکر سورة الاسراء میں بیان ہوا اور ” سلطان مبین “ سے مراد وہ قوی دلائل وبراہین ہیں جن سے یہ بات ثابت کردی گئی تھی کہ اس علاقہ میں حکومت کرنے کا صحیح معنوں میں کس کو حق تھا اور حکومت کون کر رہا ہے جس سے فرعون اور فرعون والے مناظرہ کے وقت شکست کھا گئے تھے اور وہ بالکل خاموش ہو کر رہ گئے جن دلائل کو ” عصا “ اور ” ید بیضاء “ کے نام سے تعبری کیا گیا ہے جس سے فرعون اور اس کے لوگوں کی ساری شعبدہ بازی کا طلسم چشم زدن میں توڑ کر رکھ دیا اور حق کو اتنا عیاں کردیا کہ وہ سب کے سب آپ پر ایمان لائے۔ ان نشانات کا پیچھے سورة الاعراف میں ذکر کیا گیا ہے اور تفصیل انشاء اللہ العزیز سورة الاسراء میں آئے گی۔
Top