Urwatul-Wusqaa - Ar-Ra'd : 25
وَ الَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مِیْثَاقِهٖ وَ یَقْطَعُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ١ۙ اُولٰٓئِكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَ لَهُمْ سُوْٓءُ الدَّارِ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو يَنْقُضُوْنَ : توڑتے ہیں عَهْدَ اللّٰهِ : اللہ کا عہد مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مِيْثَاقِهٖ : اس کو پختہ کرنا وَيَقْطَعُوْنَ : اور وہ کاٹتے ہیں مَآ : جو اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖٓ : اللہ نے حکم دیا اس کا اَنْ : کہ يُّوْصَلَ : وہ جوڑا جائے وَيُفْسِدُوْنَ : اور وہ فساد کرتے ہیں فِي الْاَرْضِ : زمین میں اُولٰٓئِكَ : یہی ہیں لَهُمُ : ان کے لیے اللَّعْنَةُ : لعنت وَلَهُمْ : اور ان کے لیے سُوْٓءُ الدَّارِ : برا گھر
اور جن لوگوں کا حال یہ ہے کہ اللہ کا عہد مضبوط کرنے کے بعد پھر اسے توڑ دیتے ہیں اور جن رشتوں کے جوڑنے کا حکم دیا ہے انہیں قطع کر ڈالتے ہیں اور ملک میں شر و فساد برپا کرتے ہیں تو ایسے ہی لوگ ہیں کہ ان کیلئے لعنت ہے اور ان کیلئے برا ٹھکانا ہے
جو لوگ عہد الٰہی کو توڑنے اور زمین میں فساد مچانے والے ہوں ان کیلئے لعنت کے سوا کیا ہے ؟ 42 ؎ صاحب عقل و دانش کے مقابلہ میں نافہم ‘ الحج فہم اور بدبختوں کا ذکر بھی کیا جا رہا ہے تاکہ بات اچھی طرح سمجھ میں آجائے۔ یہ وہی کم بخت ہیں جن کی صدا یہ تھی کہ دین و مذہب میں عقل و دانش سے کام نہیں لیا جاتا اور یہ مکمل طور پر دین و مذہب کو جو اللہ اور اسکے رسول نے بتایا تھا اس کو بالائے طاق رکھ کر معاشرہ میں کچھ رسومات بنا کر ان کی پیروی کرنے لگے تھے اور ان پر اتنی سختی کے ساتھ کاربند تھے کہ گویا یہی احکام اسلام ہیں اور اگر ان کی مکمل تصویر دیکھنا چاہو تو آج بھی ان مذہبی ٹھیکہ داروں میں دیکھ سکتے ہو اور ان کے بیان کردہ اسلام میں تلاش کرسکتے ہو جس چیز کو یہ لوگ اسلام اسلام کے نام سے موسوم کرتے نہیں تھکتے اس میں انہوں نے ایک بات بھی تو اسلام کی نہیں رہنے دی۔ اسلام کے نام پر بنائی ہوئی ان عمارتوں کے اندر جو کچھ کیا جا رہا ہے اور جو کچھ ہو رہا ہے کچھ نہ پوچھئے۔ سب سے بڑی اور سب سے بری بات جو اللہ تعالیٰ کی لعنت کی اصل پھٹکار ہے وہ مذہبی گروہ بندی اور فرقہ بندی ہے جس کو قرآن کریم نے کھلا شرک قرار دیا ہے اور سارے مکاتب ہائے فکر کے علماء اس گروہ بندی اور فرقہ بندی کو مضبوط کرنے کیلئے دن رات کوشاں ہیں اور اس کو دین کا ایک اہم کام سمجھ کر رہے ہیں۔ غور کرو کہ جس چیز کی بنیادہی غلط ہو اس کے صحیح ہونے کی کوئی صورت آخر کیسے ؟ فرمایا یہی لوگ ہیں کہ وہ عہد الٰہی کے ناقض ہیں اور حقوق اللہ کی ذرا پرواہ نہیں کرتے اور اس طرح حقوق العباد کا ان کو ذرا خیال نہیں اور زندگی میں کسی ضابطہ حیات کے وہ پابند نہیں ‘ بالکل چھوٹ ہیں اور جو منہ میں آتا ہے کہہ دیتے ہیں جس طرف جی چاہتا ہے نکلتے ہیں ‘ انکا کام صرف اور صرف دھونس و دھاندلی ہے اور فساد فی الارض ان کا مرغوب و مقبول مشغلہ ہے ۔ ذرا اپنے ملک عزیز کے صاحب اقتدار طبقہ کو نگاہ میں رکھو اور اپنے اندر تجزیہ کر کے دیکھو کہ قرآن کریم جو کچھ کہہ رہا ہے وہ سب کا سب تو یہاں موجود نہیں ؟ اگر ہے تو پھر ہمارے معاشرہ کی حالت کیسی ہے ؟ کیا کلام الٰہی کا یہ معجزہ اس ملک عزیز میں رونما ہے یا نہیں ؟ فرمایا یہی لوگ ہیں جو حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی لعنت کے مستحق ہوچکے ہیں اور لعنت کا یہ جو تا ان پر تابڑ توڑ برس رہا ہے اور ان کا انجام بھی کبھی نیک نہیں ہوگا بلکہ وہاں بھی ان کیلئے خرابی ہی خرابی ہے۔ دنیا کی اس حالت میں وہ اپنی خرابی کو چھپائے ہوئے ہیں اور آخرت میں وہ اس طرح ظاہر ہوجائے گی کہ ان کے چھپائے بھی نہیں چھپ سکے گی۔
Top