Urwatul-Wusqaa - Ar-Ra'd : 27
وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ قُلْ اِنَّ اللّٰهَ یُضِلُّ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَهْدِیْۤ اِلَیْهِ مَنْ اَنَابَۖۚ
وَيَقُوْلُ : اور کہتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) لَوْ : کیوں لَآ اُنْزِلَ : نہ اتاری گئی عَلَيْهِ : اس پر اٰيَةٌ : کوئی نشانی مِّنْ : سے رَّبِّهٖ : اس کا رب قُلْ : آپ کہ دیں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُضِلُّ : گمراہ کرتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو چاہتا ہے وَيَهْدِيْٓ : اور راہ دکھاتا ہے اِلَيْهِ : اپنی طرف مَنْ : جو اَنَابَ : رجوع کرے
جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی وہ کہتے ہیں ایسا کیوں نہ ہوا کہ اس پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی اترتی ؟ کہہ دو اللہ جسے چاہتا ہے راہ میں گم کردیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع ہوتا ہے اسے راہ دکھا دیتا ہے
کافروں کا پرانا مطالبہ کہ پیغمبر اسلام پر کوئی آیت کیوں نہیں اتاری گئی ؟ 45 ؎ ڈھیٹ اور ضدی کس کو کہتے ہیں ؟ وہی جو اپنی بات کو بار بار دہراتا جائے اور یہ نہ سمجھے کہ میں نے جب ایک بار بات کہہ دی اور اس کا جواب حاصل کرلیا اب دوبارہ اس بات کے دہرانے کا فائدہ ؟ لیکن کفار کا یہی وطیرہ تھا کہ ہر بار نئے نئے نشانات طلب کرتے اور بار بار اپنے مطالبہ کو دہراتے۔ ان سے کہا جا رہا ہے کہ تم کتنے ضدی اور کتنے ڈھیٹ ہو کہ ایک ہی بات بار بار دہراتے چلے جاتے ہو کیا تم کو کوئی نشانی نہیں دکھائی گئی ہے غور کرو کہ سب سے بڑی نشانی تو خود پیغمبر اسلام کا وجود با مسعود ہے کہ کسی کے سامنے تہ زانو نہ کر کے تم کو راہ ہدایت کی طرف بلا رہا ہے اور تمہاری زندگی میں وہ وہ گر تم کو بتا رہا ہے کہ تم خود ششدر و حیران ہو اور تمہاری سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ اس کے کلام کا کیا جواب دیں۔ رسول بذاتہ تم میں موجود ہے تم اپنی زندگیوں کو دیکھ کر اس کی زندگی کا بھی خیال کرو کا تم کو اس کی زندگی کے ایک ایک دن میں کئی کئی نشانات نہیں دکھائے گئے لیکن تم ہو کہ ایک ہی رٹ لگائے ہوئے ہو کیا تم نبوت کو کھلونا بنانا چاہتے ہو کہ تم جو چاہو تم کو دیا جائے اور جو مانگو وہ مل جائے۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں قانون تکوینی کام کر رہا ہے اور اس کے مطابق جو گمراہ ہونے کے قابل ہوتا ہے گمراہی حاصل کرتا ہے اور جو ہدایت پانا چاہتا ہے اس کو ہدایت مل جاتی ہے اور یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ گمراہی انہی کے حصے میں آتی ہے جو اپنی فہم خداداد سے کام نہیں لیتے۔ یہ پیچھے آیت نمبر 7 کے طور پر بھی اس سورت میں گزر چکی ہے اس کو ملاحظہ فرمالیں۔
Top