Urwatul-Wusqaa - Ar-Ra'd : 29
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ طُوْبٰى لَهُمْ وَ حُسْنُ مَاٰبٍ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک (جمع) طُوْبٰى : خوشحالی لَهُمْ : ان کے لیے وَحُسْنُ : اور اچھا مَاٰبٍ : ٹھکانا
جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے تو ان کیلئے خوشحالیاں ہیں اور (بالآخر) بہت اچھا ٹھکانا ہے
آخرت کی خوش حالیاں انہی لوگوں کے لئے ہیں جو ایمان لائے اور اچھے اعمال کئے 47 ؎ دنیوی زندگی کی وہ متاع جو آخرت میں کام آنے والی ہے وہ دولت کے خزانے ‘ زمینیں ‘ باغات اور سونے چاندی کے ڈھیر اور اس طرح مسند اقتدار ‘ سیاسی یا مذہبی راہنمایاں نہیں بلکہ وہ ایمان باللہ وار عمل صالحہ ہے جس نے اس کو اختیار کرلیا وہ یقینا کامیاب و کامران رہا اور یہی لوگ ہیں کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی اور دل پرسکون ہوں گے اور یہی وہ چیز ہے جس کو قرآن کریم میں ” طوبیٰ “ سے تعبیر کیا گیا ہے اور ” طوبیٰ “ مصدر ہے ” یشریٰ “ اور ” زلفی “ کی طرح جو ” طاب “ سے بنا ہی اور حدیث شریف میں جنت کے درختوں میں سے ایک درخت کا نام بھی ” طوبیٰ “ ہے۔ ع طوبیٰ درخت تیرے واسا یہنی وادی سر میرے آخرت کی ساری خوشیاں تو ان ہی لوگوں کو حاصل ہوں گی جن کو آخرت میں ٹھہرنے کا اچھا ٹھکانا نصیب ہوگیا۔
Top