Urwatul-Wusqaa - Ar-Ra'd : 32
وَ لَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَاَمْلَیْتُ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا ثُمَّ اَخَذْتُهُمْ١۫ فَكَیْفَ كَانَ عِقَابِ
وَلَقَدِ : اور البتہ اسْتُهْزِئَ : مذاق اڑایا گیا بِرُسُلٍ : رسولوں کا مِّنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے فَاَمْلَيْتُ : تو میں نے ڈھیل دی لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا (کافر) ثُمَّ : پھر اَخَذْتُهُمْ : میں نے ان کی پکڑ کی فَكَيْفَ : سو کیسا كَانَ : تھا عِقَابِ : میرا بدلہ
اور تجھ سے پہلے بھی ایسا ہی ہوچکا ہے کہ پیغمبروں کی ہنسی اڑائی گئی اور ہم نے پہلے انہیں ڈھیل دی پھر گرفتار کرلیا تو دیکھو ہمارا ٹھہرایا ہوا بدلہ کیسا تھا اور کس طرح ظہور میں آیا ؟
اے پیغمبر اسلام ! آپ ﷺ سے پہلے بھی پیغمبروں کی ہنسی اڑائی گئی اور دیکھو کہ ان کا انجام کیا ہوا ؟ 53 ؎ زیر نظر آیت میں گزشتہ آیت کے مضمون کی مزید تشریح فرما دی اور فرمایا کہ اے پیغمبر اسلام ! یہ حالات جو آپ کو درپیش ہیں کچھ آپ ہی کو پیش نہیں آئے ‘ آپ ﷺ سے پہلے انبیائے کرام (علیہ السلام) کو بھی اس طرح کے حالات سے سابقہ پڑتا رہا کہ مجرموں اور منکروں کو ان کے جرم پر فوراً نہیں پکڑا گیا اور وہ انبیاء (علیہ السلام) کے ساتھ استہزاء و تمسخر کرتے رہے۔ جب وہ انتہا کو پہنچ گئے تو پھر ان کو عذاب الٰہی نے پکر لیا اور ایسا پکڑا کہ کسی کو مقابلہ کی تاب نہ رہی۔ ان علاقوں کی تاریخ اٹھا کر دیکھو جن علاقوں میں انبیاء کرام (علیہ السلام) کے مسکن اور ان کی دعوتوں کے مرکز تھے اور ان سرکش اور نافرمان قوموں کی عبرتناک تباہی و ہلاکت کی داستان تاریخ کے صفحات ‘ اثری کتبات اور عمارتوں کے کھنڈروں میں یکساں ثبت ہیں اور پھر ایک بات یاد رکھنے کی یہ بھی ہے کہ جن قوموں کو پکڑ لیا گیا تھا ان کو بھی معاً گرفت نہیں ہوگئی انہیں ایک مدت تک برابر مہلت ملتی رہی جس سے ان کا تمردو عصیان اور بڑھتا ہی گیا تا آنکہ کوئی گنجائش ہی عذر و ترحم کی نہ رہ گئی۔ ان مثالوں سے چاہئے تو یہ تھا کہ موجودہ کفار اور معاندین بھی اپنے انجام سے غافل نہ ہوتے لیکن ایک زمانہ آئے گا جب صلتیں ختم ہوجائیں گی اور سزا اپنے وقت موعود پر مل کر رہے گی اور جو انجام پہلوں کا ہوا تھا ان کا بھی ہوجائیگا۔
Top