Urwatul-Wusqaa - Ar-Ra'd : 41
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ اَطْرَافِهَا١ؕ وَ اللّٰهُ یَحْكُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِهٖ١ؕ وَ هُوَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : وہ نہیں دیکھتے اَنَّا نَاْتِي : کہ ہم چلے آتے ہیں الْاَرْضَ : زمین نَنْقُصُهَا : اس کو گھٹائے مِنْ : سے اَطْرَافِهَا : اس کے کنارے ۭوَاللّٰهُ : اور اللہ يَحْكُمُ : حکم فرماتا ہے لَا مُعَقِّبَ : کوئی پیچھے ڈالنے والا نہیں لِحُكْمِهٖ : اس کے حکم کو وَهُوَ : اور وہ سَرِيْعُ : جلد الْحِسَابِ : حساب لینے والا
پھر کیا یہ لوگ [ دیکھتے نہیں کہ ہم اس سرزمین کا قصد کر رہے ہیں ؟ اسے اطراف سے گھٹاتے ہوئے اور اللہ جو فیصلہ کرتا ہے کوئی نہیں جو اس کا فیصلہ ٹال سکے ، وہ حساب لینے میں بہت تیز ہے
کیا وہ دیکھتے نہیں کہ ہم زمین کو اطراف سے سیکڑتے چلے آ رہے ہیں 64 ؎ معاندین و مخالفین کو خبر دی گئی ہے کہ وہ سریع الحساب ہے اس لئے ظہور نتائج کا وقت دور نہیں نیز یہ کہ دعوت حق کی فتح مندی اس طرح ظہور میں آئے گی کہ بتدریج مکہ کے اطراف و جوانب قریش مکہ کے تسلط سے کٹتے جائیں گے اور بالآخر مکہ بھی فتح ہوجائے گا۔ اس کو کہتے ہیں کہ ” جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے “ مخالفین کو وارننگ اور اطلاع بڑی بہادری اور نہایت دیانتداری کی بات اور اطلاع دینے والے کی سچائی اس سے واضح ہوتی ہے۔ غور کرو کہ وہ مغرور اور سرکش اتنی موٹی بات بھی نہیں دیکھتے کہ ہم برابر جنگ میں کچھ نہ کچھ ملک اور حصہ زمین ان کے ہاتھ سے نکال نکال کر اسے اہل ایمان کے قبضہ میں دے رہے ہیں اگر یہ عذاب دنیوی نہیں تو اور کیا ہے ؟ یہ آیت اور اس طرح کی دوسری آیات یہ بتاتی ہیں کہ یہ سورت مکہ میں نہیں بلکہ مدینہ میں نازل ہوئی اور اس کے باعث بض لوگوں کو یہ تسلیم کرنا پڑا کہ اس کی بعض آیات مکی اور بعض مدنی ہیں کیونکہ پہلی بات تو بطور پیش گوئی ہو سکتی ہے لیکن یہ دوسری بات تو ایسی ہے جو اس وقت کی جا رہی تھی اس لئے کہ اس کا رنگ ہونے والے واقعات کا نہیں بلکہ ہو چکنے والے واقعات کا سا ہے اور ساتھ لمبی یہ بھی بتا دیا کہ حساب کی ذمہ داری اللہ پر ہے اور کوئی قوت و طاقت اس کی مشیت و ارادہ کی راہ میں حائل نہیں ہو سکتی جیسا کہ مشرکین سمجھے ہوئے ہیں۔
Top