Urwatul-Wusqaa - Ar-Ra'd : 42
وَ قَدْ مَكَرَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلِلّٰهِ الْمَكْرُ جَمِیْعًا١ؕ یَعْلَمُ مَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ١ؕ وَ سَیَعْلَمُ الْكُفّٰرُ لِمَنْ عُقْبَى الدَّارِ
وَقَدْ مَكَرَ : اور چالیں چلیں الَّذِيْنَ : ان لوگوں نے جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے فَلِلّٰهِ : تو اللہ کے لیے الْمَكْرُ : چال (تدبیر) جَمِيْعًا : سب يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا تَكْسِبُ : جو کماتا ہے كُلُّ نَفْسٍ : ہر نفس (شخص) وَسَيَعْلَمُ : اور عنقریب جان لیں گے الْكُفّٰرُ : کافر لِمَنْ : کس کے لیے عُقْبَى الدَّارِ : عاقبت کا گھر
اور جو لوگ ان سے پہلے گزر چکے ہیں انہوں نے بھی مخفی تدبیریں کی تھیں سو ہر طرح کی تدبیریں اللہ ہی کے لیے ہیں وہ جانتا ہے کہ ہر انسان کیا کمائی کر رہا ہے اور وہ وقت دور نہیں کہ کافروں کو معلوم ہوجائے گا کس کا انجام بخیر ہونے والا ہے
پہلے لوگ بھی مخفی تدبیریں کرتے رہے لیکن ان کا رزلٹ کیا ہوا ؟ 65 ؎ اب بتایا جا رہا ہے کہ اے پیغمبر اسلام ! ان لوگوں کے سارے منصوبے ناکام ہوں گے جو وہ اسلام اور بانی اسلام کے خلاف کر رہے ہیں لیکن آپ ﷺ بھی ان سے غافل نہ رہیں ۔ ” للہ المکر جمیعاً “ اور یاد رکھیں کہ ان کی تدبیر کا کارگر ہونا یا ناکام ہونا اللہ کے اختیار میں ہے ان کے اپنے اختیار میں نہیں اور اللہ کی تدبیر بھی خود اللہ ہی کے اختیار میں ہے اس میں سے ان کے اختیار میں تو پہلے بھی کچھ نہیں ہے۔ پھر اللہ نے اپنا قانون بھی بتا دیا کہ ایک ہلاکت اور دوسری قوم کا قیام ‘ ان کے اعمال کی وجہ سے ہے۔ کافر جان لیں گے کہ کامیاب کون ہوتا ہے ؟ وہ اگر اپنی تدبیروں پر نازاں ہیں تو یہ ان کی اپنی ناسمجھی کی کھلی دلیل ہے اور کل نتیجہ اس پر مہر ثبت کر دے گا۔ انسان کے اعمال اس کے سامنے ہیں کافروں کے انجام سے بھی وہ خوب واقف ہے 66 ؎ اللہ ان کے مکروں کو توڑنا جانتا ہے اور اس نے بڑے بڑے غداروں ‘ فراڈیوں کے مکروں کو توڑ کر رکھا ہے اور اب بھی ان منافقوں کے مکر کو چلنے نہیں دے گا۔ وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ کل کو کوئی جان کیا کمائے گی اور آج وہ کیا کر رہی ہے۔ وہ ایک دوسرے سے تو چھپ سکتے ہیں لیکن اللہ سے ان کی کوئی بات پوشیدہ نہیں اور وہ کافروں کے انجام سے بھی اچھی طرح واقف ہے اس لئے کہ ان کا انجام اس کے ہاتھ میں ہے اور اس سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔
Top