Urwatul-Wusqaa - Ibrahim : 12
وَ مَا لَنَاۤ اَلَّا نَتَوَكَّلَ عَلَى اللّٰهِ وَ قَدْ هَدٰىنَا سُبُلَنَا١ؕ وَ لَنَصْبِرَنَّ عَلٰى مَاۤ اٰذَیْتُمُوْنَا١ؕ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُوْنَ۠   ۧ
وَمَا : اور کیا لَنَآ : ہمارے لیے اَلَّا نَتَوَكَّلَ : کہ ہم نہ بھروسہ کریں عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر وَ : اور قَدْ هَدٰىنَا : اس نے ہمیں دکھا دیں سُبُلَنَا : ہماری راہیں وَلَنَصْبِرَنَّ : اور ہم ضرور صبر کرینگے عَلٰي : پر مَآ : جو اٰذَيْتُمُوْنَا : تم ہمیں ایذا دیتے ہو وَ : اور عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر فَلْيَتَوَكَّلِ : پس بھروسہ کرنا چاہیے الْمُتَوَكِّلُوْنَ : بھروسہ کرنے والے
اور ہمیں کیا ہوگیا ہے کہ اللہ پر بھروسہ نہ کریں ؟ حالانکہ اس نے ہماری رہنمائی کی ہے کہ ہم ان ایذاؤں پر صبر کریں جو تم ہمیں دے رہے ہو بس اللہ ہی ہے جس پر بھروسہ کرنے والوں کو بھروسہ کرنا چاہیے
ہمارے لئے کیا ہے کہ ہم اللہ پر بھروسہ نہ کریں حالانکہ اس نے ہم کو راہ دکھائی 13 ؎ جب سارے مومنوں کا حق یہ ہے کہ وہ اللہ پر بھروسہ رکھیں اور اس کو اپنا حاجت روا اور مشکل کشا جانیں تو پھر انبیاء کرام (علیہ السلام) جو براہ راست وحی الٰہی کے مخاطب ہیں کیسے ممکن ہے کہ وہ اپنے اللہ پر مکمل بھروسہ نہ رکھیں جب کہ اللہ نے ہدایت کی راہ ان پر کھول دی جو ان کے زمانہ کے دوسرے لوگوں پر بند تھی اس لئے انہوں نے اپنے مخالفین و معاندین کو مطلع کردیا کہ ” ہم تمہاری ایذا رسانیوں پر ضرور صبر کریں گے۔ “ تم جی بھر کر ہمیں اذیت پہنچنا ‘ مقدور بھر ہم پر ظلم و ستم کرو ہم بڑی استقامت سے ان تمام مصائب کو برداشت کریں گے اور صبر کا دامن ہمارے ہاتھ سے چھوٹنے نہیں پائے گا کیونکہ ہم اپنے رب پر بھروسہ کئے ہوئے ہیں اور جن کا بھروسہ قادر و توانا پروردگار پر ہوتا ہے انہیں گھبراہٹ سے اور بےصبری سے کیا واسطہ۔
Top