بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Urwatul-Wusqaa - Ibrahim : 1
الٓرٰ١۫ كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ١ۙ۬ بِاِذْنِ رَبِّهِمْ اِلٰى صِرَاطِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِۙ
الٓرٰ : الف لام را كِتٰبٌ : ایک کتاب اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے اس کو اتارا اِلَيْكَ : تمہاری طرف لِتُخْرِجَ : تاکہ تم نکالو النَّاسَ : لوگ مِنَ الظُّلُمٰتِ : اندھیروں سے اِلَي النُّوْرِ : نور کی طرف بِاِذْنِ : حکم سے رَبِّھِمْ : ان کا رب اِلٰي : طرف صِرَاطِ : راستہ الْعَزِيْزِ : زبردست الْحَمِيْدِ : خوبیوں والا
الف۔ لام۔ را۔ یہ ایک کتاب ہے جو ہم نے تجھ پر اتاری [ ہے تاکہ لوگوں کو ان کے پروردگار کے حکم کی تعمیل میں تاریکیوں میں سے نکالے اور روشنی میں لائے کہ غالب اور ستودہ خدا کی راہ ہے
حروف مقطعات کے بعد کتاب الٰہی کی سچی تعلیم کا بیان 1 ؎ حروف مقطعات قرآن کریم کی انتیس سورتوں کے شروع میں آئے ہیں اور ان سورتوں کے مضامین سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ یہ ان سورتوں کے شروع میں دیئے گئے ہیں جن سورتوں کے مضامین میں انسانوں کیلئے تنبیہات بیان کی گئی ہیں۔ ان حروف کا مفصل بیان سورة البقرہ کی آیت ایک میں کردیا گیا ہے اس لئے وہاں سے ملاحظہ فرما لیں۔ فر مایا اس کتاب مقدس قرآن کریم کی تنزیل کی غرض وغایت تمام تر یہ ہے کہ آپ ﷺ اس کے ذریعہ سے لوگوں کو جو اس وقت تک تاریکی میں پڑے ہوئے ہیں توحید و ہدایت کی روشنی میں لے آئیں۔ اس کا طریقہ کیا ہے ؟ فرمایا اس نکال لانے کا طریقہ تبلیغ دین ہے اور مطلب یہ ہے کہ آپ اس کتاب کی تعلیم عام کریں اور آپ ﷺ کے بعد کائنات کے سارے انسانوں کی ذمہ داری یہی ہوگی یعنی جمیع نسل انسانی کا فرض ہے یہ گویا ایک دلیل ہے اس بات کی کہ محمد رسول اللہ ﷺ کی نبوت و رسالت پوری دنیا کے انسانوں کیلئے ہے نہ کہ دوسرے انبیائے کرام (علیہ السلام) کی طرح کسی ایک قوم یا ایک بستی و علاقہ کیلئے۔ آپ ﷺ کا کام لوگوں کو شیطانی راستوں سے ہٹا کر خدا کے راستے کی طرف لانا ہے اور یہ اس طرح ہے جس طرح کوئی شخص اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لانے کی کوشش کر رہا ہو اور یہ کام بھی آپ ﷺ حکم الٰہی ہی سے سرانجام دے سکتے ہیں اور یہی راستہ ہے غالب آنے والا ‘ ستودہ صفات ذات کا۔ چونکہ گمراہی کی سینکڑوں صورتیں ہیں اس لئے ظلمات کا لفظ جمع لایا گیا اور ہدایت ایک ہی ہے اس لئے واحد لفظ کا استعمال کیا گیا ۔
Top