Urwatul-Wusqaa - Ibrahim : 27
یُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ یُضِلُّ اللّٰهُ الظّٰلِمِیْنَ١ۙ۫ وَ یَفْعَلُ اللّٰهُ مَا یَشَآءُ۠   ۧ
يُثَبِّتُ : مضبوط رکھتا ہے اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ لوگ جو ایمان لائے (مومن) بِالْقَوْلِ : بات سے الثَّابِتِ : مضبوط فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَ : اور فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں وَيُضِلُّ : اور بھٹکا دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع) وَيَفْعَلُ : اور کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ مَا يَشَآءُ : جو چاہتا ہے
اللہ ایمان والوں کو جمنے اور مضبوط رہنے والی بات کے ذریعہ جماؤ اور مضبوطی دیتا ہے دنیا کی زندگی میں بھی اور آخرت کی زندگی میں بھی اور نافرمانوں پر راہ گم کردیتا ہے اور وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے
اللہ ایمان والوں کو اپنے ایمان پر قائم رہنے اور جمے رہنے کی توفیق وافر عطا کرتا ہے 28 ؎ ذرا غور کرو کہ اس دنیا کی زندگی میں ہر فرد و بشر کو کیسی کیسی مشکلات کا سامنا ہوتا رہتا ہے۔ یہ ایمان ہی کی صراط مستقیم ایسی ہے جو اسے ہر امتحان میں ثابت قدیم رکھتی اور ہر تاریکی میں روشنی دکھلاتی رہیس ہے اور پھر برزخ اور محشر میں ایک سے بڑھ کر ایک ہولناک منظر کے وقت بھی آڑے آنے والی چیز یہی کلمہ توحید و ایمان ہے …… نجات کی راہ دنیا اور آخرت دونوں میں بجز دین توحید کے اور کوئی نہیں۔ بےدین حقیقی چین سے دنیا میں بھی محروم رہتا ہے اور آخرت میں بھی اس کی حرمان نصیبی تو ظاہر ہے ” الظلمین “ یعنی راہ توحید و ایمان کو چھوڑ کر جاہلی اور مشرکانہ نظریوں اور فلسفوں کو ماننے والے اور ان پر چلنے والے ہی دراصل ظالم ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ جو ظالم کلمہ طیبہ کو چھوڑ کر کسی کلمہ خبیثہ کی پیروی کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کے ذہن کو پراگندہ اور ان کی مساعی کو پریشان کردیتا ہے وہ کسی پہلو سے بھی فکر و عمل کی صحیح راہ نہیں پا سکتے ان کا کوئی تیر بھی نشانے پر نہیں بیٹھتا۔
Top