Urwatul-Wusqaa - Ibrahim : 39
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ وَهَبَ لِیْ عَلَى الْكِبَرِ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ١ؕ اِنَّ رَبِّیْ لَسَمِیْعُ الدُّعَآءِ
اَلْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کیلئے الَّذِيْ : وہ جو جس وَهَبَ لِيْ : بخشا مجھے عَلَي : پر۔ میں الْكِبَرِ : بڑھاپا اِسْمٰعِيْلَ : اسمعیل وَاِسْحٰقَ : اور اسحق اِنَّ : بیشک رَبِّيْ : میرا رب لَسَمِيْعُ : البتہ سننے والا الدُّعَآءِ : دعا
ساری ستائش اللہ کے لیے ہے جس نے باوجود بڑھاپے کے مجھے اسماعیل اور اسحاق (علیہما السلام) عطا فرمائے بلاشبہ میرا پروردگار دعائیں سنتا ہے
اے ہمارے رب ! تیری ذات کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے کہ تو نے مجھے بڑھاپے میں اولاد عطا کی 41 ؎ ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنی دعا کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ اے اللہ ! جس طرح تو نے میری پچھلی دعائیں سن لیں اور قبول کرلیں تیری ذات سے مجھے پختہ یقین ہے کہ تو آئندہ بھی ایسا ہی کرتا رہے گا کہ تو دعائوں کا قبول کرنے والا ہے۔ اب تک تو ابراہیم (علیہ السلام) طلب مزید کیلئے دامن پھیلائے رہے اب سابقہ عنایات کا شکریہ ادا کرنے لگے کہ پہلے بھی ہم تیرے دست وجود و سخا کے پروردہ ہیں۔ آج تک تیری ہی چشم لطف و کرم نے ہماری حاجت روائیاں کی ہیں ۔ جب میں بوڑھا ہوگیا ‘ میری بیوی بانجھ ہوگئی اور عام طور پر اولاد پیدا ہونے کا وقت گزر گیا۔ اس بڑھاپے اور پیرانہ سالی میں تو نے مجھے اسماعیل (علیہ السلام) و اسحٰق (علیہ السلام) جیسے دو ارجمند فرزند عطا فرمائے۔ مجھے یقین ہے کہ تو اس خوگر لطف و عطا کو پھر بھی اپنے الطاف و خردانہ سے نوازتا ہی رہے گا۔ بلاشبہ میرا پروردگار دعائیں سنتا اور قبول فرماتا ہے 42 ؎ معلوم ہوا کہ نیک بخت اور سعادت مند اولاد بھی اللہ تعالیٰ کا فضل عظیم ہے جس کیلئے حضرت خلیل جیسے جلیل المرتبہ نبی سراپا تشکر و امتنان بنے ہوئے ہیں۔ ” علی الکبر “ کے الفاظ بھی آپ کے بڑھاپے پر دلالت کرتے ہیں اور اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت کے لحاظ سے بھی آپ کو پیرانہ سالی کی شکایت بہرحال تھی لیکن اللہ نے جب اولاد دینی شروع کی تو پھر کتنی ہی اولاد عطا فرما دی۔ آپ کی تین بیویاں تھیں سارہ ‘ ہاجرہ اور قطورا سب سے پہلے ہاجرہ کے بطن سے اسماعیل (علیہ السلام) پیدا ہوئے اور اس کے بعد سارہ کے بطن سے اسحٰق (علیہ السلام) تولد ہوئے اور غالباً اس کے بعد قطورا کے بطن سے آپ کے 6 بچے یدا ہوئے تاریخ میں اگرچہ ان کا ذکر موجود ہے لیکن کتاب و سنت میں ان کا نام کہیں نہیں آیا۔ اس کا باعث کیا ہے ؟ یہ بات تو اللہ ہی جانتا ہے لیکن جو کچھ سمجھ میں آتا ہے وہ یہ ہے کہ قطورا کے بطن سے پیدا ہونے والے لڑکوں میں سے کسی کی آپ کو بشارت نہ دی گئی تھی اس لئے ان کا ذکر نہ کیا گیا اور یہ بھی ان بیٹوں میں سے کوئی نبی نہ بنایا گیا ہاں ! ان کی اولاد میں سے بعض کو نبی بھی بنایا گیا۔ جیسے ایوب (علیہ السلام) اور شعیب (علیہ السلام) جیسے جلیل القدر نبی بنی قطورا ہی سے تعلق رکھتے تھے۔ تاہم آپ کے بیٹوں میں سے جو بنی قطورا کہلائے کسی نے نبوت کا دعویٰ نہ کیا غالباً اس وجہ سے ان میں سے کسی کا ذکر کتاب و سنت میں نہ آیا۔
Top